سیٹھی کو کرکٹ کا کچھ پتا نہیں، جہاز کو موٹر مکینک کے حوالے کردیا گیا، عامر سہیل

لاہور: سابق کپتان عامر سہیل کا کہنا ہے کہ نگران چیئرمین پی سی بی نجم سیٹھی کو کرکٹ کا کچھ پتہ نہیں، وہ قانونی پیچیدگیوں میں خود الجھے۔ اسلام آباد ہائی کورٹ کا حکم من و عن تسلیم کر لیں تو کوئی مسئلہ نہیں رہے گا، عدالت کا فیصلہ ایک طرف کر دیں تو ذکا اشرف ایک بار پھر چیئرمین ہوں گے، انٹراکورٹ اپیل میں جانے اور عدالتی احکامات پر عمل در آمد نہ آنے کا مقصد ہے کہ فیصلوں کو کرکٹ کے مستقبل کیلیے موزوں نہیں سمجھا رہا۔ ایک نجی ٹی وی کو انٹرویو میں انھوں نے کہا کہ نجم سیٹھی کرکٹ کے بارے میں کچھ نہیں جانتے، نگران چیئرمین کامیاب سسٹم کیسے بنا سکتے ہیں، جہاز کو موٹر مکینک کے حوالے کر دیا گیا، ایسا نہیں ہونا چاہیے،انھوں نے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کا فیصلہ درست تھا تو اسے من و عن تسلیم کر لینا چاہیے، دوسری صورت میں ذکا اشرف بھی چیئرمین کے عہدے پر کام آنے کا استحقاق رکھتے ہیں۔فاضل جج نے ان کی تقرری کالعدم قرار دی تو ساتھ یہ بھی کہا تھا کہ پی سی بی کو آئندہ سابق ٹیسٹ یا فرسٹ کلاس کرکٹر چلائے، فیصلے کے ایک حصے کو درست قرار دیتے ہوئے دوسرے کیخلاف اپیل دائر کر دی گئی، وجہ صاف ظاہر ہے کہ اگر عدالتی حکم پر پوری طرح عمل در آمد کر لیا گیا تو کئی عہدیداروں کیلیے مسائل پیدا ہوتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ کوئی سسٹم نہ ہونے کی وجہ سے چند عہدیدار ٹیموں میں بار بار تبدیلیاں کر کے اپنے طور پر کارروائی مکمل کر لیتے ہیں لیکن نتائج سامنے نہیں آتے ، کسی کا کوئی کردار ہی طے نہیں ہے تو ذمہ داری کون لے گا۔ زمبابوے میں کنڈیشنز ہمارے لیے زیادہ موزوں تھیں لیکن ہم ہار گئے، کئی کرکٹر اپنا بہترین وقت گزار چکے لیکن سسٹم نہ ہونے کی وجہ سے ان کے متبادل ہی دستیاب نہیں۔ انھوں نے کہا کہ مصباح الحق کو ون ڈے سے نکالنے کی بات ہوتی ہے لیکن کپتان کسے بنائیں گے؟کوئی ایسا کرکٹر ہے جسے اس مقصد کیلیے گروم کیا گیا ہو، اگر مستقبل کو سامنے رکھ کر ہی قیادت کا فیصلہ آنا تھا تو ورلڈ کپ2011 کے بعد کرتے، سلیکٹرز کا کوئی ویژن ہی نہ ہو تو ایسا ہی چلتا رہے گا۔ عامر سہیل نے کہا کہ مصباح کو کپتان بنایا تو جنوبی افریقہ کو زیر کرنے کیلیے یو اے ای میں ڈیڈ وکٹیں بنائیں، نئے پلیئرز تیار نہ کیے گئے، پروٹیز کیخلاف وہیں ایک اور سیریز آ گئی، ہماری کرکٹ اسی مقام پر کھڑی ہے۔ سابق کپتان کے مطابق اکیڈمیز میں کئی کوچز برسوں سے کام کر رہے ہیں، کیا ایک بھی ایسا نہیں جو قومی ٹیم کی ذمہ داری سنبھال سکے اور ہمیں غیر ملکیوں کی طرف نہ دیکھنا پڑے، بے کار سسٹم کے ساتھ چمٹے لوگوں کو عدالت نے فارغ کرنے کیلیے کہا تھا کوئی فیصلہ کیوں نہیں کیا گیا؟۔

تبصرے بند ہیں.