تاجروں نے حکومتی اقدامات کو معیشت کیلیے تباہ کن قرار دیدیا

کراچی: آل کراچی تاجر اتحاد کے چیئرمین عتیق میر نے بجلی اور تیل کی قیمتوں میں مسلسل، بے تحاشا اور ناقابلِ برداشت اضافے کے حکومتی اقدامات کو ملکی معیشت کیلیے تباہ کُن قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ عوام کو ملکی تاریخ کی بدترین مہنگائی اور بیروزگاری کا سامنا ہے، وقت آگیا ہے کہ حکومت کے معیشت کُش فیصلوں کے خلاف سیاسی، تجارتی، مذہبی اور شہری تنظیمیں متحد ہوجائیں۔ انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کی بے رحمانہ شرائط نے ایف بی آرکو انسانی خون نچوڑنے والی مشین بنادیا ہے، معیشت کے پالیسی سازوں کی نااہلی ثابت ہوگئی، حکومت نے عالمی مالیاتی اداروں کے سامنے مکمل طور پر گھٹنے ٹیک دیے ہیں، ڈالر کی قدر فلک بوس اور روپیہ زمین بوس ہوگیا، ملکی معیشت چاروں شانے چت ہوگئی ہے، معاشی ایمرجنسی کا اعلان کیا جائے۔ انھوں نے موجودہ صورتحال پر تمام مکتبہ فکر کی جماعتوں کی اے پی سی بلانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ عاقبت نا اندیش حکمرانوں کو غریب کُش فیصلوں سے نہ روکا گیا تو غربت، مہنگائی اور بیروزگاری کی شرح میں ہولناک اضافہ ہوگا جس کے نتیجے میں جرائم کو روکنا ممکن نہ رہے گا۔ انھوں نے کہا کہ حکومت نے اپنے ابتدائی 100دنوں میں عوام کو دن میں تارے دکھادیے ہیں، بلا سوچے سمجھے اور نتائج کی پرواہ کیے بغیر پٹرولیم مصنوعات اور بجلی کی قیمتوں میں ہولناک اضافے کا نہ رکنے والا سلسلہ شروع کردیا گیا ہے، بجلی کی قیمتوں میں مجموعی طور پر70 فیصد تکاضافہ کیا جارہا ہے جس سے صنعت و تجارت سنگین صورتحال سے دوچار اور عوام بدحواسی کا شکار ہوگئے ہیں، ان اقدامات کے نتیجے میں مہنگائی اور بے روزگاری کا ایک تباہ کُن طوفان عوام کی جانب بڑھ رہا ہے، معیشت زمین بوس ہوتی ہوئی دکھائی دے رہی ہے۔ انھوں نے کہا کہ حکومتی فیصلوں کے اثرات جوں جوں سامنے آتے جائینگے عوام کیلیے دو وقت کی روٹی اور ضروریاتِ زندگی کا حصول مشکل تر ہوجائیگا۔انھوں نے کہا کہ دوسری جانب عوام کے کاندھوں پر غیرمنصفانہ اور ظالمانہ شرح کے تحت ہر سطح پر ٹیکسوں کا پہاڑ لاد دیا گیا ہے، انکم ٹیکس کے خودتشخیصی نظام کو ٹیکس گزاروں کیلیے مشکل ترین بنادیا گیا ہے اور ایسی شقیں اور قوانین تشکیل دے دیے گئے ہیں جن کے نتیجے میں ٹیکس گوشوارہ داخل کرنا انتہائی دشوار ہوگیا ہے۔ انھوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ دو سالوں کے دوران براہِ راست ٹیکسوں کے طریقہ کار کی خرابیوں کی اصلاح کے بجائے انھیں مزید دشوار بناکر73 فیصد سے زائد ٹیکس گزاروں کو نیٹ سے بھاگنے پر مجبور کردیا گیا ہے جس کے نتیجے میں ایف بی آرکو محصولات کے اہداف میں واضح کمی کا سامنا ہے، انھوں نے کہا کہ معاشی اشاریوں سے ظاہر ہورہا ہے کہ حکومت کو مستقبل میں بھی سابقہ قرضوں کی ادائیگی کیلیے نئے قرضوں پر انحصار کرنا ہوگا، انھوں نے کہا سود خور اداروں کی غلام حکومت کو بربادی سے روکنے اور اس کا قبلہ درست کرنے کیلیے اجتماعی جد و جہد کی ضرورت ہے، تجارتی، سیاسی، مذہبی، دینی اور شہری جماعتوں سمیت تمام طبقات کو ملک و قوم اور اپنے بچوں کے روشن مستقبل کیلیے حکومت کے مہلک اور تباہ کُن اقدامات کیخلاف یکجا ہوکر آواز بلند کرنا ہوگی۔

تبصرے بند ہیں.