ٹیسٹ ٹیم سے ممکنہ اخراج، حفیظ نے بھی نوشتہ دیوار پڑھ لیا

لاہور: ٹیسٹ سائیڈ سے ممکنہ طور پر باہر ہونے والے نائب کپتان محمد حفیظ نے بھی نوشتہ دیوار پڑھ لیا۔ ان کا کہنا ہے کہ ڈراپ کیا گیا تو شکوہ کرنے کے بجائے فیصلہ تسلیم کروں گا، ٹوئنٹی 20 اور ون ڈے میں پرفارم کروں تو تعریف نہیں کی جاتی،5 روزہ میچز میں بہتر نہ کھیل پائوں تو شورشرابہ شروع ہوجاتا ہے، فارم کسی بھی بڑے پلیئر سے روٹھ سکتی ہے، مجھے کوئی فکر نہ مجھ پر دبائو ہے، زمبابوے کیخلاف سیریز میں مصباح سے دوستی نہیں بلکہ فٹنس ٹیسٹ پاس کرنے پر کھلایا گیا۔ انھوں نے ان خیالات کا اظہار نیشنل کرکٹ اکیڈمی لاہور میں میڈیا سے بات چیت میں کیا۔ حفیظ کی ٹوئنٹی 20 اور ون ڈے میں کارکردگی قدرے بہتر تاہم ٹیسٹ میں اسے کسی صورت تسلی بخش نہیں کہا جاسکتا، انھوں نے رواں برس10 اننگز میں صرف 102 رنز بنائے، جنوبی افریقہ کیخلاف بھی ان کا ریکارڈ مایوس کن ہے، انھوں نے18 اننگز میں صرف 307 رنز بنائے جس میں ایک ففٹی شامل ہے۔ اسی وجہ سے انھیں آئندہ ماہ یو اے ای میں شیڈول ٹیسٹ سیریز میں ڈراپ کیے جانے کا قوی امکان ہے،اوپنر نے بھی ہوائوں کے رخ کو پہچان لیا،ان کا کہنا ہے کہ جب میں ایک روزہ اور ٹوئنٹی20 کرکٹ میں پرفارم کروں تو اس کا کوئی ذکرنہیں ہوتا لیکن ٹیسٹ میں بڑی اننگز نہ کھیل پائوں تو شور شرابہ شروع ہوجاتا ہے، زمبابوے کیخلاف ون ڈے سیریز کا میں بہترین کھلاڑی تھا، میں نے اس میں سنچری بنائی مگر کوئی کریڈٹ نہیں ملا۔ آل رائونڈر نے کہا کہ بُرا وقت کسی بھی بڑے کرکٹر پر آسکتا ہے، مجھے کوئی فکر نہ مجھ پر دبائو ہے، میں اپنی طرف سے بہتر کھیل پیش کرنے کی کوشش کرتا ہوں، میرا کوئی تکنیکی مسئلہ بھی نہیں ہے، گیند اچھی طرح بیٹ پر آتی ہے مگر بڑی اننگز نہیں کھیلی جارہی ۔حفیظ نے کہا کہ اگرجنوبی افریقہ کیخلاف ٹیسٹ سیریز میں موقع ملا تواسے چیلنج سمجھ کرقبول کروں گا اور اگر ڈراپ کردیا گیا تب بھی کوئی شکوہ کرنے کے بجائے سلیکٹرز کا فیصلہ تسلیم کروں گا، یہ تاثر غلط ہے کہ میں مصباح کی وجہ سے ٹیم میں کھیل رہا ہوں، ایسی باتیں پھیلانے والے وہی لوگ ہیں جنہوں نے ماضی میں میری ان سے لڑائی کرانے کی کوشش کی۔ محمد حفیظ نے واضح کیا کہ میں پہلے بھی ٹیم میں اپنی پرفارمنس کی وجہ سے تھا اور اب بھی ہوں، ٹیم میں دوستیاں نہیں پرفارمنس دیکھی جاتی ہے۔ ایک سوال پر حفیظ نے کہا کہ میں فٹنس ٹیسٹ پاس کر کے زمبابوے کیخلاف کھیلا اور بیٹنگ کے ساتھ بھر پور فیلڈنگ بھی کی، بولنگ کرانا نہ کرانا کپتان کا فیصلہ ہوتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ جنوبی افریقہ کیخلاف ٹی ٹونٹی سیریز میں سلیکٹرز کی طرف سے جو بھی ٹیم دی گئی اس سے اچھے نتائج لینے کی کوشش کروں گا، سینئرزاور جونیئرزکے درمیان اختلافات کی باتوں میں کوئی صداقت نہیں ،ٹیم میں مکمل ہم آہنگی ہے ، زمبابوے کیخلاف سیریز میں 2میچز ہارنے پر باقی تمام کامیابیوں کو بھلادینا درست نہیں، انھوں نے کہا کہ کپتان کی تبدیلی چیئرمین پی سی بی کا اختیار ہے وہ کسی کو بھی تبدیل کرسکتے ہیں، ٹیم کی قیادت سے زیادہ فتوحات اہم ہیں۔

تبصرے بند ہیں.