نگران چیئرمین پی سی بی کا اختیار کیلیے انتظار ختم نہ ہوسکا

لاہور: نگران چیئرمین پی سی بی نجم سیٹھی کا اختیار کیلیے انتظار ختم نہ ہوسکا، اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کیخلاف انٹرا کورٹ اپیل کی سماعت ملتوی ہونے کے بعد استعفے کے اعلان کو عملی جامہ پہنانے کا وقت آگیا۔ تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے نے ذکا اشرف کی تقرری کالعدم قرار دی تو حکومت نے نجم سیٹھی کا تقرر کردیا، عدالت نے انھیں 90روز میں نئے انتخابات کرانے کا پابند کرتے ہوئے کام جاری رکھنے کی اجازت تو دیدی تاہم تفصیلی فیصلے میں اختیارات محدود کردیے گئے، ان کی طرف سے چیف سلیکٹر معین خان کی تقرری کالعدم قرار دے کر تمام بڑے فیصلے نو منتخب چیئرمین پر چھوڑنے کی ہدایت دی گئی۔ پی سی بی نے اس فیصلے کے خلاف انٹرا کورٹ اپیل دائر کی جس میں الیکشن کا90دن میں انعقاد ناممکن قرار دیتے ہوئے اہم فیصلے کرنے کی اجازت مانگی، دوسری طرف کئی معاملات روز مرہ امور کے کھاتے میں ڈال کر نمٹا بھی دیے گئے، سماعت مسلسل التوا کا شکار ہونے پر بے اختیاری کا ڈھنڈورا بھی پیٹا جاتا رہا۔ جمعرات کو ایک انٹرویو میں نجم سیٹھی نے صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ میرے ہاتھ پائوں بندھے ہوئے ہیں، بڑے فیصلے کیسے کروں، سماعت کیلیے تاریخیں پڑتے 5،6 ہفتے ہوگئے۔کوشش ہے کہ ڈویژنل بنچ کوئی ریلیف دے، اگر فیصلہ ایسا ہوا کہ ہمارے مسائل حل ہوجائیں تو ٹھیک، تعطل برقرار رہا تو وزیر اعظم سے کہوں گا کہ مجھے اجازت دیں،اختیارات نہ ہوں لیکن ذمہ داری اٹھانا پڑے یہ صورتحال قابل قبول نہیں۔ڈویژنل بینچ تشکیل نہ پونے کے سبب گذشتہ روز بھی کیس کی سماعت ہوسکی، یوں ایک بار پھر بورڈ کو اپنی بے اختیاری اور اس سے پیدا ہونے والے مسائل کے حوالے سے اپنا موقف پیش کرنے کا موقع نہ ملا، اگلی سماعت کب ہوگی،اس کا بھی کوئی اندازہ نہیں کیا جاسکتا۔ ذرائع کے مطابق حالات نجم سیٹھی کیلیے پریشان کن ہیں۔ نگران چیئرمین سے ٹیم کی کارکردگی اور حالات میں بہتری لانے کیلیے ممکنہ تبدیلیوں کے بارے میں سوالات کیے جائیں تو ان کا یہی جواب ہوتا کہ فیصلوں کا اختیار نہیں، عدالتی معاملات ختم ہونے دیں پھر دیکھیں میں کیا کرتا ہوں، اب ایک بار پھر اس حوالے سے تعطل ختم نہ ہونے پر وہ کوئی سخت فیصلہ کرسکتے ہیں، اس سلسلے میں ان کی وزیراعظم نواز شریف سے بات چیت بھی متوقع ہے۔

تبصرے بند ہیں.