خالدہ ریاست نے اپنی اداکاری کے بل پرشہرت حاصل کی

لاہور: یکم جنوری 1953ء کو پیدا ہونے والی خالدہ ریاست کا شمار پاکستان کی ان مایہ ناز ٹی وی اداکاراؤں میں ہوتا ہے جنہوںنے کم عرصے میں زیادہ شہرت پائی اور صرف 43سال کی عمر میں اپنے لاکھوں مداحوں کو سوگوار چھوڑ کر چلی گئیں ۔ انھوں نے 1970ء میں پی ٹی وی سے اپنے اداکارانہ کیرئیر کا آغاز جاسوسی سیریز’’ نامدار‘‘ سے کیا ۔ بعدازاں انھوں نے اصل شہرت 70 کی دہائی میں ہی حسینہ معین کے لکھے پی ٹی وی کے سیریل ’’بندش‘‘ سے حاصل کی ۔ ابتدائی کامیابیوں کے بعد خالدہ ریاست نے بے حساب کام نہیں کیا بلکہ ہمیشہ تعداد سے زیادہ معیار کو اہمیت دی ۔ ’’ حقیر‘‘ ،’’پڑوسی‘‘ اور ’’دھوپ دیوار‘‘ جیسی ٹی وی سیریلز میں ان کی اداکاری دیکھ کر رشک کیا جاسکتا ہے۔ خالدہ ریاست نے اپنے کیرئیر میں ہر طرح کے کردار کیے۔ اس کا اندازہ ان کی سیریلز دیکھ کر ہی نہیں بلکہ طویل دورانیے کے ڈراموں اور ٹیلی فلمز کو دیکھ کر بھی لگایا جاسکتا ہے جن میں ’’پناہ‘‘، ’’ دشت تنہائی‘‘،’’اب تم جاسکتے ہو‘‘ ،’’کھویا ہواآدمی‘‘ اور خاص طور پر ’’ ہاف پلیٹ‘‘ سب سے زیادہ قابل ذکر ہیں۔70ء سے آخری دم تک انھوں نے ٹی وی اسکرین پر بڑی ملکہ بن کر راج کیا ۔عظمی گیلانی اور روحی بانو کے ساتھ ساتھ جب بھی ٹی وی لیجنڈری اداکارائوں کا نام آتا ہے تو خالدہ ریاست کے بغیر یہ فہرست ادھوری دکھائی دیتی ہے۔ ان کے ڈرامے دیکھ دیکھ کئی اداکارائوں نے جملے کی ادائیگی اور چہرے کے تاثرات دینا سیکھے۔ انھوں نے پی ٹی وی کے گولڈن دور میں اس وقت کام کرنا شروع کیا جب یہاں صرف میرٹ ہی بنیاد ہوا کرتی تھی ۔ ڈرامہ سیریل ’’نامدار‘‘ میں وہ شکیل کے مقابل دکھائی دیں اور قتل کے مشکل سے مشکل معموں کو سلجھانے والی جاسوسہ کے کردار میں خوب جچیں ،اس کے بعد انور مقصود کے لکھے ہوئے لانگ پلے ’’ہاف پلیٹ‘‘ میں شاعر کار وپ اور ’’دھارے‘‘ میں معین اختر کی بیوی کا کردار کمال مہارت سے نبھایا۔ خالدہ ریاست کی ایک بڑی بہن عائشہ خان بھی اداکاری کے شعبے سے وابستہ ہیں اور آج بھی نجی چینلز کے ڈراموں میں دکھائی دیتی ہیں ۔ خالدہ ریاست کی سب سے بڑی خوبی یہ تھی کہ وہ صرف اداکاری کے بل پر مشہور ہوئیں اور ٹی وی سے ہی وابستہ رہیں۔ ثروت عتیق، روحی بانو، عظمی گیلانی اور خالدہ ریاست کے بعد آنیوالی اداکارائوں کا واقعی یہ المیہ رہا کہ انھیں اپنے جیسے تو درکنار خود سے نسبتا کم درجے کے جانشین بھی دستیاب نہ ہوئے اور بعد میں آنیوالی اداکارائوں کی نسل فن میں پختگی لانے کے بجائے دولت اور شہرت کے حصول میں زیادہ دلچسپی لینے لگی ۔ ان کا ماننا تھا کہ فنکار کو اس کی اداکاری کے پیمانے پر جانچنا چاہیے اور اس کی نجی زندگی ایک راز ہی رہے تو بہتر ہے ، اسی لیے خالدہ ریاست کی موت کے بعد ان کی نجی زندگی کے زیادہ حقائق سامنے نہیں آئے۔ وہ 26اگست 1996ء کو 43 سال کی عمر میں کینسر کا شکار ہوکر انتقال کرگئیں ۔خالدہ ریاست سمیت پاکستان کے بڑے بڑے اداکارائوں کا کام ریکارڈ ز پر محفوظ ہے صرف سیکھنے والے درکار ہیں ۔

تبصرے بند ہیں.