پاکستان میں سستی بجلی کے ذرائع پر توجہ نہیں دی گئی، ڈبلیو سی اے
اسلام آباد: ورلڈ کول ایسوسی ایشن (ڈبلیو سی اے) کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ دو دہائیوں کے دوران پاکستان میں فرنس آئل سے چلنے والے پاور پلانٹس کی تعمیر پر توجہ دی گئی جس سے تیار ہونے والی بجلی کوئلے کے مقابلے میں کہیں مہنگی ہے۔ اس وقت دنیا بھر کے ترقی یافتہ اور ترقی پذیر ممالک میں کوئلے سے بجلی کی تیاری کو انتہائی اہمیت دی جا رہی ہے۔ رپورٹ کے مطابق جنوبی افریقہ بجلی کی مجموعی طلب کا 93فیصد کوئلے سے حاصل کرتا ہے۔ پولینڈ میں 90فیصد، چین میں 79فیصد، آسٹریلیا میں 76فیصد، 70فیصد قزاخستان میں جبکہ بھارت میں 69فیصد اور چیکو سلواکیہ میں کوئلے کی مدد سے 56فیصد بجلی پیدا کی جارہی ہے۔ ڈبلیو سی اے کے مطابق پاکستان میں کوئلے سے بجلی پیدا کرنے کی پیداواری صلاحیت 2300میگا واٹ ہے جبکہ اس سے انتہائی کم بجلی پیدا کی جا رہی ہے جو صرف چھ میگا واٹ کے قریب ہے۔ کوئلے سے پیدا کی جانے والی بجلی کی فی یونٹ قیمت 5سے8روپے تک ہے،کیونکہ ٹرانسپورٹیشن اخراجات کی وجہ سے بعض علاقوں میں بجلی کی پیداواری لاگت بڑھ جاتی ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ فرنس آئل سے چلنے والے پلانٹس سے 14.10روپے اور 21.90روپے فی یونٹ بجلی پیدا کی جا رہی ہے۔ پاکستان میں کوئلے سے چلنے والے پاور پلانٹس کی تعمیر سے انتہائی سستی بجلی حاصل کی جا سکتی ہے جس سے توانائی بحران کے خاتمہ میں مدد ملے گی۔
تبصرے بند ہیں.