4 روز میں 20 ہزار افغانی باشندوں کی واپسی

لنڈی کوتل(نیوز ایجنسیز ) پاک افغان بارڈر کھولے جانے کے بعد گزشتہ 4 روز کے دوران 20 ہزار سے زیادہ پھنسے ہوئے افغانی طورخم کے راستے اپنے ملک واپس چلے گئے۔عہدیداروں نے ڈان کو بتایا کہ آخری دن نسبتاً پرسکون رہا کیونکہ بارڈر کی بندش سے قبل صرف 11 سو افغان باشندوں نے سرحد عبور کی جن میں زیادہ تر مرد تھے ، انہوں نے بتایا کہ 4 دن کے دوران واپس ہونے والے افغانیوں کی ک±ل تعداد 20 ہزار 666 تھی۔عہدیداروں نے بتایا کہ دوسرے اور تیسرے دن (7 اور 8 اپریل) ان کے لیے بہت سخت تھے کیونکہ پھنسے ہوئے افغان کی ’تعداد‘ توقعات سے غیرمعمولی زیادہ تھی۔ایک اہلکار نے بتایا کہ ان دو دنوں میں مجموعی طور پر تقریبا 18 ہزار افغان مرد، خواتین اور بچے وطن واپس چلے گئے کیونکہ حکومت نے اپنی امیگریشن پالیسی میں نرمی کردی تھی، انہوں نے بتایا کہ 8 اپریل بروز بدھ کی درمیانی رات تک سرحد کھلی رہی۔عہدیدار نے بتایا کہ پہلے دن ہم نے صرف ایک ہزار افغان باشندوں کو جاننے کی اجازت دی جن کے پاس تمام سفری دستاویزات تھے، انہوں نے مزید کہا کہ بڑی تعداد میں واپس جانے والے افغان باشندوں کی وجہ سے وہ امیگریشن کے عمل میں تیزی برقرار نہیں رکھ سکے۔سرکاری اعدادوشمار سے معلوم ہوا کہ جمعرات کو 485 افغان باشندوں کے پاسپورٹ پر درست ویزا، 461 اپنے افغانی شناختی کارڈ اور 57 پروف رجسٹریشن کارڈز (پی او آر) کے ساتھ وطن واپس جانے کی اجازت دی گئی۔عہدیداروں نے بتایا کہ انہوں نے (آج) جمعہ سے طورخم کے راستے پاکستان اور افغانستان کے مابین دوطرفہ تجارت کی بحالی کے تمام انتظامات مکمل کرلیے ہیں۔اس سے قبل پاکستان نے کورونا وائرس کی روک تھام کے لیے دونوں طرف کے ڈرائیوروں کی اسکریننگ پر زیادہ زور دیتے ہوئے محدود بنیاد پر افغانستان کے ساتھ دوطرفہ تجارت کا آغاز کرنے کا اعلان کیا تھا۔خیبر ضلعی انتظامیہ نے مقامی محکمہ صحت کے حکام کی مدد سے لنڈی کوتل میں 4 علیحدہ علیحدہ سینٹر قائم کیے جہاں وائرس کے مشتبہ مریضوں کی افغانستان آمد کے بعد انہیں رکھا جائے گا۔ایک عہدیدار شمس الاسلام نے بتایا کہ پھنسے ہوئے پاکستانیوں اور ٹرانسپورٹرز کو قرنطینہ مراکز میں 14 دن کے لیے رکھا جائے گا جہاں انہیں مفت کھانے کے ساتھ صحت کی تمام سہولیات فراہم کی جائیں گی، انہوں نے کہا کہ انتظامیہ اور طبی عملہ ان مراکز کی باقاعدہ نگرانی کرے گا۔

تبصرے بند ہیں.