300 قانون سازوں کی IMF اور ورلڈ بنک سے غریب ممالک کا قرض منسوخ کرنے کی اپیل

واشنگٹن(فارن ڈیسک ) دنیا بھر کے 300 سے زائد قانون سازوں نے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ اور عالمی بینک پر زور دیا ہے کہ وہ کورونا وائرس وبائی بیماری کے جواب میں غریب ترین ممالک کا قرض منسوخ کرے اور عالمی معاشی بحران سے بچنے کے لیے مالی اعانت میں اضافہ کرے، رپورٹ کے مطابق یہ اپیل عالمی بینک اور آئی ایم ایف کے سربراہوں کے ساتھ ساتھ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور دیگر عالمی رہنماو¿ں کو بھیجے گئے خطوط میں سامنے آئی، انہوں نے دونوں بین الاقوامی اداروں کو 15 دن میں جواب دینے کو کہا۔واضح رہے کہ وائرس پر قابو پانے کے مقصد سے ہونے والے وسیع پیمانے پر ہونے والے لاک ڈاو¿ن سے عالمی معیشت خاص طور پر غریب ممالک جہاں صحت کے کمزور نظام، قرضوں کی اعلٰی سطح اور کم وسائل ہیں، صحت اور معاشی بحران دونوں کو سنبھالنے میں مشکلات کا سامنا ہے۔آئی ایم ایف کی منیجنگ ڈائریکٹر کرسٹالینا جورجیئا نے منگل کے روز کہا کہ ادارہ 2020 میں عالمی آو¿ٹ پٹ کی اس کی پیش گوئی پر نظرثانی کرنے اور اسے مزید کم کرنے کا امکان ہے، ان کا کہنا تھا کہ ترقی پذیر ممالک کو اس بحران سے نمٹنے کے لیے ڈھائی کھرب ڈالر سے زیادہ کی مالی امداد کی ضرورت ہوگی۔سابق امریکی صدارتی امیدوار سینیٹر برنی سینڈرز ، جنہوں نے مینیسوٹا سے تعلق رکھنے والے ڈیموکریٹ الہان عمر کے ساتھ اس اقدام کی قیادت کی تھی، کہا کہ غریب ممالک کو اپنے عوام کی دیکھ بھال کرنے کے لیے ہمارے پیسے کی ضرورت ہوتی ہے، اس کے بجائے کہ وہ بڑے بین الاقوامی مالیاتی اداروں پر واجب الادا غیر مستحکم قرض ادا کریں۔انہوں نے کہا کہ عالمی بینک ، آئی ایم ایف اور دیگر بین الاقوامی مالیاتی اداروں کو ان کے قرضوں غربت، بھوک اور بیماری میں ناقابل تصور اضافے کو روکنے کے لیے منسوخ کرنا چاہیے جو سینکڑوں لاکھوں لوگوں کے لیے خطرناک ہیں۔قانون سازوں نے آئی ایم ایف کے غریب ترین ممالک میں سے 25 ممالک کی 6 ماہ کے لئے قرض کی ادائیگیوں کو پورا کرنے کے اقدام کے خیرمقدم کیا لیکن انہوں نے کہا کہ اس کے لیے مزید کوششوں کی ضرورت ہے۔عالمی بینک نے کہا کہ وہ غریب ترین ممالک کے لیے اپنی امداد کو بڑھانے کے طریقوں پر غور کرے گا لیکن اس کے ساتھ ہی اس نے خبردار کیا کہ قرضوں کی ادائیگی معاف کرنا اس کے کریڈٹ ریٹنگ کو نقصان پہنچا سکتی ہے اور رکن ممالک کو کم لاگت فنڈ فراہم کرنے کی اس صلاحیت کو ضائع کر سکتی ہے۔خط میں تمام چھ براعظموں کے دو درجن ممالک سے تعلق رکھنے والے ارکان پارلیمنٹ نے کہا کہ غریب ترین ممالک کی قرض کی خدمات کی ذمہ داریوں کو محض معطل کرنے کے بجائے منسوخ کیا جانا چاہیے جیسا کہ اپریل میں جی 20 ممالک کے گروپ نے اتفاق کیا تھا۔انہوں نے لکھا کہ ایسا کرنے میں ناکامی کا مطلب یہ ہے کہ وہ ممالک اس وائرس سے لڑنے کے لیے درکار اخراجات کو ترجیح نہیں دے پائیں گے جس کے نتیجے میں عالمی سطح پر سپلائی چین اور مالی منڈیوں میں رکاوٹ پیدا ہوسکتی ہے۔

تبصرے بند ہیں.