پاکستان میں کبڈی ٹیم کے قیام پر نئی بحث چھڑ گئی، لاہور میں لگائے جانیوالے کیمپ میں شریک بعض پلیئرز نے بھی تحفظات ظاہر کیے ہیں، دوسری طرف مذہبی حلقے اسلامی جمہوری ملک میں ایسے اقدامات کی سخت مخالفت کررہے ہیں۔ یاد رہے کہ پاکستانی میں پہلی مرتبہ ویمنز کبڈی ٹیم تشکیل دی گئی ہے جو رواں سال کے آخر میں بھارت میں شیڈول ورلڈ کپ میں شرکت کرے گی، قومی کھلاڑیوں کا تربیتی کیمپ ان دنوں لاہور میں جاری ہے۔ باوثوق ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ پنجاب اسپورٹس بورڈ نے مختلف کھیلو ں سے تعلق رکھنے والی خواتین کھلاڑیوں کو منتخب کرکے کیمپ میں شرکت کے لئے مجبور کیا۔ کھلاڑیوں سے وعدہ کیا گیا تھا کہ کیمپ کا انعقاد انڈور ہوگا۔ خواتین کھلاڑیوں نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر گفتگوکرتے ہوئے کہا کہ کبڈی خالصتاً مردوں کا کھیل ہے لیکن ہمیں اس طرف آنے پر مجبور کیا جارہا ہے۔اسکواش، کرکٹ، ہاکی، مارشل آرٹس اور سوئمنگ کے مقابلوں میں شرکت کرنے میں ہمیں کوئی دشواری نہیں ہے لیکن کبڈی میں کئی مسائل پیش آرہے ہیں، ہم نے حکام سے مطالبہ کیا تھا کہ ہمیں خاتون کوچ کی ٹریننگ دلوائی جائے مگر ایسا نہیں ہوسکا اور ابھی تک مرد آفیشلز ہی کیمپ چلارہے ہیں۔ دوسری طرف مذہبی حلقوں نے بھی اس کھیل کو اسلامی روایات کے منافی قرار دیا ہے۔ ممتازمذہبی اسکالر مفتی منیب الرحمٰن کا کہنا ہے کہ اسلامی ملک ہونے کے ناطے یہاں پر اسلامی روایات کو فروغ دینے کیلیے اقدامات اٹھانے چاہئیں تاکہ پاکستان کے وقار میں اضافہ ہوسکے ۔ وفاق المدارس کے ترجمان عبدالقدوس محمدی نے کہاکہ اسلام کے نام پر بننے والے ملک میں غیر اسلامی کھیلوںکاانعقاد نہیں ہونا چاہیے، خواتین کسی بھی مذہب اورقوم کیلیے عزت و وقار کی علامت ہوتی ہیں لیکن کبڈی جیسے کھیل میں خواتین کو مواقع فراہم کرنا منا سب نہیں ہے۔ اس حوالے سے معلومات کیلیے کبڈی فیڈریشن حکام سے رابطے کی کوشش رائیگاں گئی۔

تبصرے بند ہیں.