1992 اور 2015 کے ورلڈکپ کے دلچسپ اتفاقات

کراچی ……آپ نے ٹوئنز تو بہت دیکھے ہونگےلیکن کیا کبھی ٹوئنز ورلڈ کپ دیکھا ہے؟۔آپ مانیں یا نہ مانیں، 1992ء اور 2015ء کے ورلڈ کپ میں کچھ ایسی مشترک باتیں ہیں جنہیں سن کر آپ حیران رہ جائینگےاور سوچیں گے کہ کیا واقعی تاریخ خود کو دہرا رہی ہے۔اس وقت کے ورلڈ کپ اور اس بار کے ورلڈ کپ میں کچھ دلچسپ باتیں ملتی جلتی سی ہیں ،92میں کرکٹ کی عالمی جنگ کا آغاز آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کے میدانوں میں ہوا،اس بار بھی میلہ آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کے میدانوں میں سجاہے۔اس وقت پاکستان کی ٹیم کی کٹ کا رنگ ہلکا سبز تھا اس بار بھی ایسا ہی ہے ۔اُس وقت گرین شرٹس کے کپتان کا تعلق میانوالی سے تھا،اِس وقت کے کپتان کا تعلق بھی میانوالی سے ہے۔اُس وقت کے کپتان کی عمر لگ بھگ 40 برس تھی،اِس وقت کے بھی کپتان بھی ’ناٹی فورٹی‘ میں ہیں ۔اُس وقت گرین شرٹس نے مشن میں برا آغاز کیا،اِس وقت بھی ایسا ہی ہوا ، پاکستان اپنے 2 ابتدائی میچ بری طرح ہارا۔اُس وقت پاکستان کو پہلی فتح زمبابوے کیخلاف ملی،اس دفعہ بھی پاکستان نے جیت کا پہلا جھنڈا زمبابوے کو شکست دے کر گاڑا۔اُس وقت بھی گرین شرٹس کے وکٹ کیپر معین خان نے اہم میچوں میں شاندار کارکردگی دکھائی،اِس وقت بھی وکٹ کیپر سرفراز احمد کی غیر معمولی کارکردگی نے پاکستان کی پوزیشن مستحکم بنائی۔اُس وقت نیوزی لینڈ پاکستان سے شکست سے پہلے ہر میچ میں مسلسل فتح کا جشن منا رہا تھا،اِس بار بھی نیوزی لینڈ تیور دکھا رہا ہے،5 میچ کھیل کر سب میں فتح حاصل کر چکا ہےاور تو اور اُس وقت پاکستان کے وزیر اعظم نواز شریف تھے، اب بھی پاکستان کے وزیر اعظم نواز شریف ہی ہیں ۔

تبصرے بند ہیں.