اسلام آباد کی احتساب عدالت نے این سی اے کے 190 ملین پاؤنڈ سکینڈل میں بشریٰ بی بی کی درخواست ضمانت غیر مؤثر قرار دے دی۔احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے کیس کی سماعت کی جس کے دوران عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کمرۂ عدالت میں موجود تھیں جبکہ عمران خان گاڑی میں موجود تھے۔دوران سماعت نیب کے تفتیشی افسر میاں عمر ندیم اور بشریٰ بی بی کے وکلاء بھی عدالت میں پیش ہوئے۔احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے بشریٰ بی بی کے وکیل خواجہ حارث سے کہا کہ آپ نے 2 بجے ہائی کورٹ بھی جانا ہے۔خواجہ حارث نے کہا کہ بشریٰ بی بی اپنے شوہر کے ہمراہ آتی ہیں اس لیے کہا تھا، احتساب عدالت کے جج نے کہا کہ خواجہ حارث صاحب! آپ کے چہرے پر غصہ اچھا نہیں لگتا۔نیب کے ڈپٹی پراسیکیوٹر سردار مظفر نے کہا کہ عمران خان نے 13 مئی کو ایک بیان جاری کیا، انہوں نے نیب اور چیئرمین نیب کے خلاف غیر اخلاقی زبان استعمال کی، ان کی جانب سے نیب کے خلاف جھوٹا پراپیگنڈہ کیا گیا، عمران خان نے کہا کہ نیب نے بشریٰ بی بی کے وارنٹ جاری کیے، یہ بد نیتی ہے تاکہ نیب کو دبایا جائے، نہ ہم نے چھاپہ مارا، نہ حملہ کیا، نہ بشریٰ بی بی کے وارنٹ جاری کیے گئے، ہماری کسی کے ساتھ ذاتی دشمنی نہیں، ہم نے بشریٰ بی بی کے کبھی وارنٹ جاری نہیں کیے، انویسٹی گیشن کے لیے جب بلائیں تو بشریٰ بی بی ہمارے ساتھ تعاون کریں، خواتین کی عزت اور احترام کرتے ہیں، ابھی کوئی نوٹس جاری نہیں کیا، لیکن جاری کیا جائے تو تعاون کریں۔نیب کے تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ بشریٰ بی بی کے حوالے سے کسی قسم کے وارنٹ گرفتاری جاری نہیں کیے گئے، بشریٰ بی بی کی گرفتاری کی ضرورت نہیں ہے۔تفتیشی افسر کے بیان کے بعد عدالت نے بشریٰ بی بی کی درخواستِ ضمانت غیر مؤثر قرار دیتے ہوئے انہیں جانے کی اجازت دے دی، اس کے بعد بشریٰ بی بی احتساب عدالت سے روانہ ہو گئیں۔ عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد بشریٰ بی بی کی درخواست نمٹا دی۔
تبصرے بند ہیں.