16 ماہ میں مجھ پر جتنی تنقید ہوئی کبھی اس کا گلہ نہیں کیا: وزیر اعظم

وزیرِ اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ 16 ماہ میں مجھ پر جتنی تنقید ہوئی کبھی اس کا برا نہیں منایا، تنقید حقائق پر مبنی ہونی چاہیے، اس سے رہنمائی اور مدد ملتی ہے۔اسلام آباد میں صحافیوں، فنکاروں کیلئے ہیلتھ انشورنس کارڈ، پاکستان کوڈ، ڈیجیٹل ریپازٹری آف فیڈرل لازموبائل ایپ اور ویب سائٹ کے اجراء کی تقریب سے خطاب کرتے وزیراعظم نے پیشہ وارانہ ذمہ داریوں کی ادائیگی کے دوران زندگی کی بازی ہارنے والے صحافیوں کیلئے خصوصی فنڈ کے قیام کا اعلان کیا، وزیراعظم نے صحافیوں کے لئے پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار ہیلتھ کارڈ کا بھی اجرا کیا۔وزیراعظم کا کہنا تھا کہ امراض زندگی کا حصہ ہیں، ہیلتھ کارڈ کے اجرا پر سب کو مبارکباد پیش کرتا ہوں، اس کے لئے مریم اورنگزیب، سیکرٹری اطلاعات اور ان کی ٹیم کا خصوصی شکریہ ادا کرتے ہیں، انہوں نے ایک بڑی ذمہ داری ادا کی ہے، یہ صحافت کے میدان میں ایک انقلابی قدم ہے۔انہوں نے کہا کہ ورکنگ جرنلسٹ اپنے فرائض کی ادائیگی میں بہت سے چیلنجز اور خطرات کا سامنا کرتے ہیں، پاکستان کوڈ ڈیجیٹل ریپازٹری آف فیڈرل لاز، موبائل ایپ اور ویب سائٹ کے اجرا پر وزیر قانون اور ان کی ٹیم کو بھی مبارکباد پیش کرتے ہیں ، اس سے اب قوم اور پوری دنیا کو قوانین تک رسائی حاصل ہوگی، تمام قوانین اور آئینی دفعات سے فوری طور پر مدد حاصل کی جاسکتی ہے، یہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ ہوا ہے۔شہباز شریف کا کہنا تھا کہ وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب سے مشاورت سے فیصلہ کیا ہے کہ وہ صحافی جو فرائض کی ادائیگی کے دوران زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھیں تو ان کے لئے خصوصی فنڈ کا قیام عمل میں لایا جا رہا ہے، ایسے حادثے کا شکار ہونے والے صحافی کے اہل خانہ کو 40 لاکھ روپے کی رقم کی وزیراعظم فنڈ سے ادائیگی ہوگی، گو کہ یہ رقم آج کے حالات میں کوئی زیادہ نہیں تاہم یہ شروعات ہے۔انہوں نے کہا کہ جب پاکستان کو مزید وسائل دستیاب ہوں گے تو اس میں اضافہ ہوگا، میں وزیراعلیٰ پنجاب تھا اس وقت جو پولیس اہلکار یا آفیسر اپنے فرائض کی ادائیگی کے دوران جانوں کا نذرانہ پیش کرتے تھے ان کو پہلے 30 لاکھ روپے دیئے جاتے تھے اور پھر اسے بعدازاں بڑھا کر 5 کروڑ روپے کر دیا گیا۔وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پاکستان خوشحال ہوگا تو صحافیوں کیلئے بھی اس فنڈ میں اضافہ کریں گے، صحافی اپنے فرائض کی ادائیگی میں بڑی محنت سے کام کرتے ہیں، بطور وزیراعظم مجھے 16 ماہ ہو چکے ہیں، اس دوران مختلف کالم نگاروں نے تنقید بھی کی ہوگی تاہم میں نے آج تک اس کا برا نہیں منایا، یہ آپ کی ذمہ داری ہے، تنقید حقائق پر مبنی ہونی چاہیے، اس سے رہنمائی اور مدد ملتی ہے اور اگر یہ تنقید حقائق کے برخلاف ہو تو اس سے بگاڑ پیدا ہوتا ہے۔

تبصرے بند ہیں.