یکم اگست سے صنعتی اوریکم اکتوبر سے گھریلو صارفین کیلئے بجلی مہنگی کردی جائیگی،خواجہ آصف

اسلام آباد: وفاقی وزیر پانی و بجلی خواجہ آصف نے کہا ہے کہ بجلی کے ٹیرف میں اضافہ وقت کی ضرورت ہے اس لئے صنعتی صارفین کے لئے یکم اگست اور گھریلو صارفین کے لئے یکم اکتوبر سے بجلی مہنگی کی جارہی ہے۔ اسلام آباد میں مشترکہ مفادات کونسل میں قومی توانائی پالیسی کی منظوری کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دنیا میں پاکستان وہ ملک ہے جہاں سب سے زیادہ تیل سے بجلی پیدا کی جارتی ہے جو سب سے مہنگی پڑتی ہے لیکن بدقسمتی سے گزشتہ حکومت نے ایک سال کے دوران بجلی کے ٹیرف پر کسی بھی قسم کی نظر ثانی نہیں کی۔ جس کے باعث حکومت کو سرکلر ڈیٹ کی مد میں اربوں روپے کی ادائیگی کرنا پڑرہی ہے، بجلی کی پیداواری لاگت اور فروخت کے درمیان فرق کی وجہ سے پیدا ہونے والے سرکلر ڈیٹ کی رقم سبسڈی سے ادا کی جائے یا ٹیرف میں اضافے سے دونوں صورتوں میں بوجھ عوام پر ہی پڑتا ہے، اس لئے سرکلر ڈیٹ کو ختم کرنے کے لئے ٹیرف میں اضافہ اور سبسڈی میں کمی ہی واحد راستہ ہے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ حکومت نے بجلی کے ٹیرف میں اضافے کا اصولی فیصلہ کرلیا ہے جس کے تحت کمرشل اور صنعتی صارفین کے لئے بجلی کے نئے نرخوں کا اطلاق یکم اگست جبکہ گھریلو صارفین کے لئے یکم اکتوبر سے ہوگا، تاہم 200 یونٹ ماہانہ تک بجلی کا استعمال کرنے والے گھریلو صارفین اس اضافے سے مستثنیٰ ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی 45 روزہ کارکردگی کے باعث گزشتہ روز ملکی تاریخ میں پہلی بار 16 ہزار 170میگا واٹ بجلی پیدا کی گئی ہے، ہماری کوشش ہے کہ یومیہ 15 ہزار میگاواٹ بجلی پیدا کی جائے اور مناسب ترسیل کے ذریعے لوڈ شیڈنگ میں کمی لائی جاسکے۔ وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ نئی توانائی پالیسی کا مرکزی نکتہ یہ ہے کہ مہنگی بجلی کی جگہ کوئلے سے بجلی پیدا کی جاسکے تاکہ بجلی کی قیمتوں کو ایک سطح تک محدود کیا جاسکے۔ اس کے ساتھ ہی سستے ایندھن پر بجلی کی پیداوار کو بڑھا کر لوڈ شیڈنگ کا خاتمہ کیا جاسکے، اس کے علاوہ وفاقی وزارت پانی و بجلی نے چاروں صوبائی وزرائے اعلیٰ سے درخواست کی ہے کہ وہ ملک بھر کی مارکیٹوں کو ایک ہی وقت پر بند کرانے کے لئے لائحہ عمل تیار کریں اس سے ملک کو 1200 میگا واٹ بجلی کی بچت ہوگی جبکہ انرجی سیور کی تقسیم سے 800 میگا واٹ بجلی کی بچت ہوگی۔ خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ بنوں میں بجلی کی عدم فراہمی پر احتجاج کیا جارہا ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ بنوں کو بجلی فراہم کرنے والے 2 فیڈر بالترتیب 92 اور 93 فیصد نادہندہ ہیں، اس صورت حال میں پیسکو نے دونوں فیڈر بند کردیئے ہیں کیونکہ کسی کو مفت بجلی فراہم نہیں کی جاسکتی، اس کا بوجھ ان لوگوں پر پڑرہا ہے جو بل ادا کرتے ہیں، انہوں نے صوبائی حکومت سے درخواست کی ہے کہ جرگے کے ذریعے معاملات طے کرلئے جائیں تاکہ پیسکو کو اس کے واجبات بھی مل جائیں اور عوام کو بجلی بھی فراہم کی جاتی رہے۔

تبصرے بند ہیں.