چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کا کہنا ہے کہ ہم ایسا نہیں کریں گے کہ کسی کیس کو نچلے سے اٹھا کر اوپر لے آئیں، ہم پہلے آنے والے کیسز کو دیکھ رہے ہیں۔ عدالتی تعطیلات کے دوران کسی بھی جج کو اجازت کی ضرورت نہیں ہوتی، تاہم انہیں سرکاری تعطیلات کے علاوہ چھٹی کے بارے میں بتانا لازمی ہے۔چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے جوڈیشل کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تعطیلات کے دوران ججز کے کہیں جانے پر کوئی پابندی نہیں، عدالتی کام کے دوران چھٹیوں کا اصول بنایا گیا ہے، سرکاری تعطیلات کے علاوہ دیگر چھٹیوں کے لیے ججز کو بتانا لازمی ہے۔چیف جسٹس نے کہا کہ ہمیں معلوم ہے کہ آپ چھٹیاں لیتے ہیں، ججز 3 ماہ کی چھٹیاں نہیں لیتے، تین ماہ کی مدت ہوتی ہے جس میں ایک ماہ کی چھٹی لیتے ہیں، باقی مدت میں جج رجسٹری میں بیٹھتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ریڈ زون میں رہتے ہوئے ججز کو زیادہ پروٹوکول کی ضرورت نہیں، ریڈ زون کے باہر اضافی سیکیورٹی فراہم کی جائے گی یا کسی بھی خطرے کی صورت میں تمام ججز نے سیکیورٹی کے ضابطوں پر اتفاق کیا، میرے ساتھ 9 سیکیورٹی گاڑیاں تھیں، میں نے کہا کہ ریڈ زون میں عدالت اور رہائش گاہ ہے اس لیے اتنی سیکیورٹی کی ضرورت نہیں، میں نے اپنی سیکیورٹی صرف دو گاڑیاں کم کردی ہیں۔چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا کہ ہمیشہ قانون کی حکمرانی کے لیے کام کیا، عہدہ سنبھالنے کے بعد اصلاحات کی ضرورت محسوس کی، ہم نے 5 بنیادوں پر اصلاحات شروع کیں، ڈیجیٹل کیس فائلنگ سسٹم بنایا گیا ہے، ای سروسز شروع کر دی ہیں۔ جو لوگ وکیل رکھنے کی اہلیت نہیں رکھتے انہیں مفت قانونی امداد ملے گی۔انہوں نے کہا کہ نظام انصاف میں مصنوعی ذہانت کا استعمال ہونا چاہیے، ہم فوری طور پر مصنوعی ذہانت کے استعمال کے لیے تیار نہیں۔ آج میں اعلان کر رہا ہوں کہ ہم نے اندرونی آڈٹ بھی کرایا ہے، عدالتی نظام میں شفافیت اور سہولت کے ساتھ فریقین کو فوری انصاف ملے گا۔چیف جسٹس نے کہا کہ مقدمے جلد نمٹانے کی ترجیح ہونی چاہیے، ٹیکنالوجی کے استعمال سے عدالتی نظام کو موثر بنایا جا رہا ہے، رولز ایک دن میں نہیں بن سکتے، کمیٹی کے سامنے تجاویز رکھیں گے، کمیٹی جو تجویز کرے گی ہم اس کے مطابق آگے بڑھیں گے۔انہوں نے کہا کہ مقدمات کی جلد تقرری کی درخواست ایک سال تک چیف جسٹس کے کمرے میں پڑی رہتی تھی، ہم ایسا نہیں کریں گے، نیچے سے کیس اٹھا کر اوپر لائیں گے، پہلے آئیے پہلے پائیے کیسز کو دیکھ رہے ہیں۔چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا کہ سپریم جوڈیشل کونسل میں ججز کے خلاف 64 شکایات کا فیصلہ کیا گیا ہے، 72 شکایات ارکان کو رائے دینے کے لیے دی گئی ہیں، باقی 65 کیسز باقی ہیں، سپریم جوڈیشل کونسل کا اجلاس رواں ماہ کے آخر تک ہوگا، باقی 65 کیسز بھی ججز کو دیے جائیں گے۔
تبصرے بند ہیں.