عمران خان کے چیف آف اسٹاف شہباز گل نے ٹوئٹر پر جاری بیان میں کہا کہ ‘سینیٹر اعظم سواتی کی گرفتاری اور پھر انہیں ننگا کر کے مارنا، وہ ایک بزرگ ہیں، نانا اور دادا ہیں، ایک لمحے کو سوچیں ان کی فیملی پر کیا گزر رہی ہوگی؟
انہوں نے کہا کہ ‘ہمیں پتا ہے ہم آپ سے کمزور ہیں کچھ نہیں کر سکتے، اس لیے آپ سے استدعا ہے کہ مجھ سمیت پارٹی کے کسی جوان کو پکڑ لیں لیکن بزرگ کو ننگا نہ کریں’۔
سینیٹر اعظم سواتی کی گرفتاری اور پھر انہیں ننگا کر کے مارنا- وہ ایک بزرگ ہیں۔ نانا اور دادا ہیں۔ ایک لمحے کو سوچیں ان کی فیملی پر کیا گزر رہی- ہمیں پتہ ہے ہم آپ سے کمزور ہیں کچھ نہیں کر سکتے۔ اس لئے آپ سے استدا ہے کہ مجھ سمیت PTI کہ کسی جوان کو پکڑ لیں لیکن بزرگ کو ننگا نہ کریں
— Dr. Shahbaz GiLL (@SHABAZGIL) October 13, 2022
فواد چوہدری نے کہا کہ ‘اعظم سواتی پر تشدد کی خبریں پریشان کن ہیں، سیاسی قیدیوں پر تشدد پاکستان میں ایک نیا معمول بن گیا ہے’۔
Reports of torture on Azam Swati are disturbing torturing political prisoners has has become a new normal in Pakistan.
— Ch Fawad Hussain (@fawadchaudhry) October 13, 2022
دوسری جانب شیریں مزاری نے بھی اعظم سواتی کی گرفتاری کی سخت مذمت کی اور حیرانی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ‘صرف ٹویٹس کے لیے!’۔
Utterly condemnable. Just for tweets! Seriously this is now the end of even a facade of democracy the way the Imported govt and its string pullers are behaving. @mustafa_nawazk @sherryrehman @Mushahid https://t.co/e4rK993G24
— Shireen Mazari (@ShireenMazari1) October 13, 2022
انہوں نے مزید کہا ‘سنجیدگی سے یہ اب جمہوریت کا خاتمہ ہے جس طرح سے امپورٹڈ حکومت اور ان کے لوگ طاقت کا غلط استعمال کرکے برتاؤ کر رہے ہیں’۔
پی ٹی آئی رہنما زلفی بخاری نے بھی اعظم سواتی کی گرفتاری پر ردعمل دیا اور بولے ‘مریم کو اس کی چوری کے جرم میں چھوڑ دیا گیا ہے، شہباز اور حمزہ اب مجرم نہیں رہے، اور ایک سینیٹر ٹوئٹ میں اپنی رائے کا اظہار نہیں کرسکتا’۔
Mariam is let off for her theft. Shabaz and Hamza are not criminals any longer. And a Senator can’t even voice his option on a tweet. Despicable behaviour by FIA for entering @AzamKhanSwatiPk home at 3am and arresting him. He too has been tortured. #ReleaseAzamSwati pic.twitter.com/Cvbo9b8FIa
— Sayed Z Bukhari (@sayedzbukhari) October 13, 2022
تبصرے بند ہیں.