ہریانہ کے وزیر اعلیٰ کو مشتعل نوجوان نے تھپڑ جڑ دیا

بھارتی صوبے ہریانہ کے وزیر اعلیٰ کو الیکشن ریلی کے دوران مشتعل نوجوان نے تھپڑ جڑ دیا۔ عوام سے جوتا اور مار کھانے والے وہ پہلے بھارتی سیاستدان نہیں، کئی بھارتی نیتا عوام کے ہاتھوں خفت اٹھا چکے ہیں۔

ہریانہ: () بھارتی صوبے ہریانہ کے وزیر اعلیٰ بھوپندر سنگھ ہودا پانی پت کے علاقے میں حکمران جماعت کانگرس کی ریلی میں شریک تھے جیسے ہی انہوں نے گاڑی کی چھت سے باہر نکل کر اپنے حامیوں کے نعروں کا جواب دینا شروع کیا تو اچانک ایک نوجوان گاڑی کے پائدان پر چڑھا اور وزیر اعلیٰ بھوپندرسنگھ کو تھپڑ دے مارا۔ اس سے پہلے کے وہ دوسرا تھپڑ رسید کرتا وزیر اعلیٰ نے دھکا دے کر اسے گاڑی سے اتار دیا۔ پولیس نے تھپڑ مارنے والے نوجوان کو گرفتار کر لیا ہے جو ایک عرصے سے بیروزگار تھا۔ عام شہریوں کے ہاتھوں بھارتی نیتاؤں کی پٹائی کا یہ پہلا واقعہ نہیں ہے۔ اس سے پہلے بھی کئی بھارتی سیاستدان عام شہریوں سے مار کھا چکے ہیں۔ 2009ء میں احمد آباد میں ایک جلسے کے دوران بھارتی وزیر اعظم من موہن سنگھ پر ایک نوجوان نے جوتا برسانے کی کوشش کی جو ناکام رہی۔ 2012ء میں کانگرس رہنماء راہول گاندھی پر دہرادن شہر میں ریلی کے دوران ایک شخص نے جوتا برسایا لیکن وہ محفوظ رہے۔ اپوزیشن رہنماء ایل کے ایڈوانی کو اپنی ہی جماعت کے ایک کارکن نے جوتا مار کر ہلچل مچا دی تھی۔ بھارتی وزیر داخلہ پی چدم برم کو پریس کانفرنس کے دوران جرنیل سنگھ نامی ایک سکھ نے جوتا دے مارا تھا۔ 15 اگست 2010ء کو مقبوضہ کشمیر کے کٹھ پتلی وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ ایک پولیس اہلکار کے غصے کا نشانہ بنے۔ عام آدمی پارٹی کے سربراہ اور نئی دلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجروال بھی لکھنو میں ہندو انتہا پسندوں کا نشانہ بن چکے ہیں۔

تبصرے بند ہیں.