گلوکارہ کنزہ منیر نےمیشا شفیع کو جھوٹی قرار دے دیا

گلوکار علی ظفر کی جانب سے میشا شفیع کے خلاف دائر ہرجانے کے مقدمے میں گلوکارہ کنزہ منیر نے بطور گواہ بیان ریکارڈ کرادیا اور کہا کہ میشا شفیع جھوٹی ہیں۔ایڈیشنل سیشن جج لاہور امجد علی شاہ کی عدالت میں گلوکار اور اداکار علی ظفر کے گلوکارہ میشا شفیع کے خلاف ہتک عزت کے دعوے پر سماعت ہوئی۔سماعت کے دوران میشا شفیع کے وکلا نے استدعاکی کہ گواہان کے بیانات قلم بند کرانے کے حوالے سے کیس سپریم کورٹ میں زیرِ سماعت ہے لہٰذا سپریم کورٹ کے حکم کا انتظار کیا جائے، اس پر علی ظفر کے وکیل نے کہا کہ سیشن جج نے گواہان کے بیانات قلمبند کرنے کا حکم دے رکھا ہے۔عدالت نے میشا شفیع کے وکیل کی گواہوں کے بیانات قلم بند نہ کرنے کی استدعا مسترد کی اور گواہوں کو بیان قلمبند کرانے کا حکم دیا۔ علی ظفر کی جانب سے گلوکارہ کنزہ منیر نے شہادت قلمبند کراتے ہوئے بتایا کہ وہ بھی اس نجی اسٹوڈیو میں موجود تھیں جہاں میشا شفیع نے علی ظفر پر ہراساں کرنے کا الزام لگایا۔انہوں نے کہا کہ اسٹوڈیو میں کنسرٹ کی ریہرسل چل رہی تھی جس میں 10 سے 11 لوگ موجود تھے، 45 منٹ تک ریہرسل چلتی رہی، جب میشا شفیع اسٹوڈیو پہنچیں تو انہوں نے علی ظفر کو گلے لگا کر سلام کیا تھا۔کنزہ منیز کے مطابق ریہرسل مکمل ہونے کے بعد بھی میشا شفیع نے علی ظفر کو بائے بائے بھی اسی انداز میں کیا، ریہرسل کے دوران ویڈیو بھی بن رہی تھی اور دونوں گانے کے دوران 4 سے 5 فٹ دور کھڑے رہے۔انہوں نے مزید کہا کہ انہیں میشا شفیع کے الزامات کا اچھی طرح علم ہے، یہ الزامات جھوٹ ہیں۔ عدالت نے کیس کی مزید سماعت 18 مئی تک ملتوی کرتے ہوئے مزید گواہان کو بھی طلب کیا ہے۔یاد رہے کہ گزشتہ دنوں یہ معاملہ سپریم کورٹ بھی پہنچا جہاں گلوکارہ میشا شفیع نے گواہوں کے بیان ریکارڈ کرانے کے عمل کو چیلنج کیا تھا جس پر سماعت کے دوران اعلیٰ عدالت نے میشا شفیع کے وکیل کی سخت سرزنش کی تھی۔

تبصرے بند ہیں.