درحقیقت یہ وبا اتنی گہرائی میں جاکر اثرانداز ہوئی ہے کہ اس نے لوگوں کی شخصیت کو ہی بدل دیا ہے۔
یہ دعویٰ امریکا میں ہونے والی ایک نئی تحقیق میں سامنے آیا۔
اس سے قبل ماضی میں ماہرین کسی پرتناؤ واقعے جیسے زلزلے یا سمندری طوفان اور شخصی تبدیلیوں میں کوئی تعلق تلاش کرنے میں ناکام رہے تھے۔
مگر کورونا کی طویل وبا کے دوران ماہرین کو مختلف چیزوں سے دوری یا سماجی علیحدگی سے انسانی شخصیت پر مرتب اثرات کو جاننے کا موقع ملا۔
فلوریڈا اسٹیٹ یونیورسٹی کالج آف میڈیسین کی تحقیق میں بتایا گیا کہ اس وبا کے باعث نوجوان پہلے سے زیادہ چڑچڑے اور تناؤ کے شکار ہوگئے ہیں، اب وہ لوگوں سے زیادہ تعاون کرنا پسند نہیں کرتے یا ان پر اعتماد نہیں کرتے۔
اس تحقیق میں 18 سے 109 سال کی عمر کے 7109 افراد کو شامل کرکے اس وبا سے ان کی 5 شخصی خصوصیات جیسے کسی منفی واقعے پر ردعمل کے اظہار، باہری دنیا میں دلچسپی، صاف گوئی، حالات سے مطابقت اور شعوری آگاہی پر مرتب اثرات کی جانچ پڑتال کی گئی تھی۔
ان افراد کے ٹیسٹ کورونا کی وبا سے قبل، اس کے ابتدائی مرحلے اور پھر کچھ عرصے بعد کیے گئے۔
نتائج سے معلوم ہوا کہ وبا کے ابتدائی مرحلے (مارچ سے دسمبر 2020) کے دوران ان افراد کی شخصیت کافی حد تک مستحکم رہی، بس کسی منفی واقعے پر ردعمل کے اظہار کی صلاحیت میں معمولی تنزلی دیکھنے میں آئی۔
محققین کے مطابق ایسا اس لیے ہوا کیونکہ اس وبا کے باعث لوگوں میں انزائٹی کا احساس بڑھ گیا۔
مگر وبا کے دوسرے مرحلے (2021 اور 2022) میں ردعمل تو پہلے جیسا ہوگیا مگر باقی چاروں خصوصیات میں نمایاں تنزلی دیکھنے میں آئی۔
اس طرح کی تبدیلیاں کسی فرد میں عموماً ایک دہائی کے دوران دیکھنے میں آتی ہیں مگر کورونا کی وبا کے دوران ایسا بہت تیزرفتاری سے ہوا۔
محققین نے بتایا کہ نوجوانوں کی شخصیت اس وبا کے باعث بہت زیادہ متاثر ہوئی اور اس عمر کے گروپ پر ممکنہ طور پر سب سے زیادہ منفی اثرات مرتب ہوئے۔
ان کا کہنا تھا کہ اگرچہ اس وبا سے سب پر اثرات مرتب ہوئے مگر اس نے نوجوانوں کے روزمرہ کے معمولات کو بری طرح متاثر کیا، خاص طور پر ان کے سماجی تعلقات کو۔
انہوں نے بتایا کہ ابھی تو یہ سب قیاس ہے کیونکہ اس بارے میں تصدیق کے لیے مزید تحقیقی کام کرنا ہوگا مگر بظاہر نوجوانوں کی شخصی خصوصیات پر اس وبا سے بہت زیادہ اثرات مرتب ہوئے ہیں۔
محققین کی جانب سے ان افراد کی مانیٹرنگ کو جاری رکھا جائے گا تاکہ معلوم ہوسکے کہ ان کی شخصیت میں آنے والی تبدیلیاں عارضی ہیں یا زیادہ عرصے تک برقرار رہتی ہیں۔
تبصرے بند ہیں.