کورونا سے نجات ، بورس جانسن ایک ماہ بعد دفتر پہنچ گئے

لندن (نیٹ نیوز)کورونا وائرس کا شکار ہونے والے برطانوی وزیراعظم بورس جانسن نے تقریبا ایک ماہ بعد اپنی ذمہ داریاں سنبھالتے ہوئے اپنے سرکاری دفتر پہنچ گئے۔بورس جانسن میں گزشتہ ماہ 27 مارچ کو کورونا کی تشخیص ہوئی تھی تاہم اس کے باوجود وہ گھر سے ہی وزارت عظمیٰ کی ذمہ داریاں نبھا رہے تھے، تاہم ایک ہفتے بعد بورس جانسن کی طبیعت بگڑ گئی تو انہیں 6 اور 7 اپریل کی درمیانی شب لندن کے سینٹ تھامس ہسپتال منتقل کیا گیا تھا۔ ہسپتال منتقل کیے جانے کے بعد ہی ان کی حالت مزید بگڑ گئی تھی، جس کے بعد انہیں 7 اپریل کو ہسپتال کے انتہائی نگہداشت کے وارڈ (آئی سی یو) میں منتقل کردیا گیا تھا اور ابتدائی 8 گھنٹے تک ان کی حالت انتہائی تشویش ناک رہی تھی۔
تقریبا 3 دن تک آئی سی یو میں گزارنے کے بعد 10 اپریل کو انہیں انتہائی نگہداشت والے وارڈ سے باہر عام وارڈ میں منتقل کردیا گیا تھا،
آئی سی یو کے بعد بھی بورس جانسن تقریبا مزید 2 دن تک ہسپتال میں رہے تھے اور 12 اپریل کی سہ پہر کو انہیں سینٹ تھامس ہسپتال سے ڈسچارج کیا گیا تھا تاہم اس کے باوجود انہوں نے وزارت عظمیٰ کی ذمہ داریاں نہیں سنبھالی تھیں، 26 اپریل کی شب کو وہ اپنے سرکاری دفتر ڈاو¿ننگ اسٹریٹ لوٹ آئے اور 27 اپریل کو وہ ایک ماہ بعد کورونا سے متعلق اجلاس کی سربراہی کریں گے۔برطانوی اخبار دی گارجین کے مطابق وزیر اعظم بورس جانسن کو اس وقت ملک میں لاک ڈاو¿ن نرم کرنے یا اسے مزید سخت کرنے کے حوالے جیسے چیلنجز درپیش ہیں، کیوں کہ اس وقت برطانیہ میں لاک ڈاو¿ن کے حوالے سے سیاستدان و حکومتی عہدیدار مخمصے کا شکار دکھائی دیتے ہیں، برطانیہ میں نافذ لاک ڈاو¿ن کی مدت مئی کے پہلے ہفتے کو ختم ہوجائے گی اور حکومت نے تاحال لاک ڈاو¿ن کو دوسرے مرحلے کے حوالے سے واضح اشارے یا بیانات نہیں دیے۔اگرچہ بعض سیاستدانوں نے کہا کہ ملکی معیشت مزید لاک ڈاو¿ن کا بار برداشت نہیں کر سکتی جبکہ بعض حکومتی وزرا نے بھی کہا کہ لاک ڈاو¿ن کو نرم کیے جانے کے باوجود سماجی فاصلوں جیسے حفاظتی اقدامات سمیت دیگر اقدامات ناگزیر ہیں اور ایسے اقدامات لمبے وقت تک کرنے ہوں گے۔وزیر اعظم بورس جانسن نے بھی ذمہ داریاں سنبھالتے ہوئے حکومتی وزرا سے تجویز طلب کی ہے کہ کس طرح زندگیوں کو محفوظ بناتے ہوئے کاوروبار زندگی بحال کیا جا سکتا ہے، بورس جانسن کی غیر موجودگی میں ان کی ذمہ داریاں نبھانے والے سیکریٹری خارجہ ڈومنک راب نے بھی مزید حفاظتی اقدامات کیے بغیر بچوں کو اسکول جانے کی اجازت دینے کے فیصلے کو ناقابل فہم قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ ایسا کرنا خطرناک ہوگا۔ڈومنک راب کے مطابق لاک ڈاو¿ن کے دوسرے مرحلے میں کچھ کاروبار کو کھولنے کی اجازت دی جا سکتی ہے تاہم اس ضمن میں بھی ہمیں سخت اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے اور صرف ایسے کاروبار کو کھولنے کی اجازت دی جانی چاہیے جو اشیائے ضروریات سے وابستہ ہیں۔برطانیہ میں نافذ لاک ڈاو¿ن کی مدت مئی کے پہلے ہفتے میں ختم ہو رہی ہے تاہم خیال کیا جا رہا ہے کہ حکومت کچھ نرمیوں کے ساتھ لاک ڈاو¿ن میں مزید توسیع کرے گی، وہاں پر مارچ کے آغاز سے ہی لاک ڈاو¿ن نافذ ہے۔برطانیہ میں کورونا وائرس سے جہاں وزیر اعظم بورس جانسن متاثر ہوئے تھے، وہیں شہزادہ چارلس بھی کورونا کا شکار ہوئے تھے، جب کہ برطانیہ کی نائب وزیر صحت سمیت دیگر اہم سیاستدان اور سماجی شخصیات بھی اس وبا کا شکار بنی تھیں۔برطانیہ میں 27 اپریل کی دوپہر تک کورونا کے مریضوں کی تعداد بڑھ کر ایک لاکھ 54 ہزار سے زائد جب کہ ہلاکتوں کی تعداد 20 ہزار 790 تک جا پہنچی تھی۔

تبصرے بند ہیں.