وزیراعظم شہبازشریف نے کہا ہے کہ کسی صوبے کو گندم امپورٹ کرنے کی اجازت نہیں دے سکتے ،ایمرجنسی حالات میں ایک ڈالر بھی فضول خرچ کرنے کے متحمل نہیں ہیں۔وزیراعظم شہبازشریف نے این ایف آر سی سی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ پنجاب اور خیبرپختونخوا اگر بیج لینا نہیں چاہتے تو انکا اپنا فیصلہ ہے، دونوں صوبائی حکومتیں بیان بازی سے اجتناب کریں، گندم کی طلب پوری کرنے کیلئے اقدامات کر رہے ہیں۔شہباز شریف نے کہا ہے کہ کسی کو ناجائز منافع خوری کی اجازت نہیں دی جائے گی، سیلاب کی صورتحال میں سیاست سے پرہیز کرنا چاہئے، متاثرین کی بلا امتیازمدد کر رہے ہیں، سیلاب زدگان میں اب تک 66 ارب روپے تقسیم ہوچکے ہیں۔انہوں نے کہا کہ نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) نے وفاقی حکومت کے 88 کروڑ روپے اچھے طریقے سے سیلاب متاثرین میں تقسیم کیے جو قابل تحسین ہے، این ڈی ایم اے نے پانی، خوارک اور مچھر دانیاں متاثرین میں تقسیم کیں۔وزیر اعظم نے کہا کہ امداد چاروں صوبوں کے متاثرین میں تقسیم کی گئی، چین موسم سرما کے لیے معیاری خیمے بھیج رہا ہے اور امید ہے وہ بھی جلد تقسیم کر دیں گے، تمام ممالک سے جو کچھ آیا وہ این ڈی ایم اے کے ذریعے چاروں صوبوں میں تقسیم کیا گیا۔شہباز شریف نے کہا کہ 70 ارب روپے بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے ذریعے تقسیم ہو رہے ہیں، صوبوں کے ساتھ مل کر منصوبہ تیار کیا اور ففٹی ففٹی کی بنیاد پر بیج پر کام کیا جائے گا، سندھ نے کام کیا بلوچستان نے بھی خود منصوبہ ترتیب دیا لیکن گزارش کے باوجود پنجاب اور خیبر پختونخوا نے بیج لینے سے انکار کیا۔ان کا کہنا تھا کہ ہم سب کا سانجھا ملک ہے اور وفاق ان اکائیوں سے بنتا ہے، سیلاب پر کوئی سیاست نہیں اور متاثرین کے لیے ہم سب کام کر رہے ہیں، فورم کے ذریعے سب کچھ کیا جا رہا ہے اسے قبول کریں اور یہ مت کہیں کہ وفاق کچھ نہیں کر رہا۔
تبصرے بند ہیں.