کراچی: کراچی اسٹاک ایکس چینج میں متوقع نواز حکومت کی سرکلرڈیٹ ختم کرنے اور آئی ایم ایف کو ادائیگیوں کی حکمت عملی واضح نہ ہونے اور نئے بجٹ پالیسی سے متعلق خدشات کے باعث پیرکوبھی معمولی تیزی کے بعد مندی کی بڑی لہر رونما ہوئی جس سے انڈیکس کی21000 کی نفسیاتی حد گرگئی۔ مندی کے باعث74 فیصد حصص کی قیمتیں گرگئیں جبکہ سرمایہ کاروں کے51 ارب91 کروڑ76 لاکھ23 ہزار855 روپے ڈوب گئے۔ ماہرین اسٹاک کا کہنا تھا کہ نئے بجٹ سے قبل سرمایہ کاروں کی اکثریت پوزیشن لے رہے ہیں اور بعدازبجٹ ممکنہ نقصانات کے خدشات کے پیش نظر حصص کی آف لوڈنگ کو ترجیح دے رہے ہیں۔ پیر کو بھی ان کمپنیوں کے حصص کی آف لوڈنگ زیادہ رہی جن کی قیمتوں میں گزشتہ تین ہفتوں سے اضافے کا رحجان غالب رہا، غیرملکیوں اور مقامی انسٹیٹیوشنز کی جانب سے پی ایس او، ایم سی بی بینک اور فوجی فرٹیلائزر میں فروخت کا رحجان زیادہ رہا۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ سعودی عرب کی جانب سے پاکستان کے لیے آئل کی صورت میں بیل آؤٹ پیکیج کی اطلاعات تو زیرگردش ہیں لیکن اس پیکیج سے متعلق تصدیق نہ ہونے کی وجہ سے تمام شعبے کیپٹل مارکیٹ میں واضح پوزیشن لینے سے کترارہے ہیں۔
تبصرے بند ہیں.