ڈی آئی جی جیل سے فرار قیدیوں کی فہرست جاری، 45 قیدی گرفتار، ڈی پی او معطل

ڈیرہ اسماعیل خان: جیل انتظامیہ نے ڈیرہ اسماعیل خان جیل سے فرار قیدیوں کی فہرست جاری کردی، ڈی پی او ڈیرہ معطل جبکہ 45 قیدی کو دوبارہ گرفتار کرلیا گیا۔ ڈیرہ اسماعیل خان کی سینٹرل جیل انتظامیہ نے فرار ہونے والے 252 قیدیوں کی فہرست جاری کردی ہے، فرار ہونے والے قیدیوں میں عبدالحکیم، بلال، عبدالرحمان، عبداللہ، الیاس، ولید اکبر، غلام رسول، جمال الدین، مامور، عبدالرشید اور فضل الرحمان اور دیگر سمیت گھات نمبر 2 سے 11 خطرناک دہشت گرد بھی شامل ہیں، جبکہ پولیس نے کارروائی کرتے پوئے جیل سے فرار ہونے والے 5 خواتین سمیت 45 قیدیوں میں دوبارہ گرفتار کرلیا گیا ہے، حملے کے بعد صوبائی حکومت نے ایس ڈی پی اوسمیت 4 ایس ایچ اوز کو معطل کردیا گیا، جبکہ مرکزی حکومت نے ڈی پی او ڈیرہ اسماعیل خان سہیل خالد کو معطل کرکے نثار مروت کو ڈی پی او ڈیرہ اسماعیل خان تعینات کردیا ہے۔ صوبائی مشیرجیل خانہ جات ملک قاسم کے مطابق سینیئر ممبربورڈ آف ریونیو کی سربراہی میں 4 رکنی تحقیقاتی کمیٹی بنادی گئی ہے جو15 دن میں مکمل رپورٹ پیش کرے گی، جبکہ جیل پرحملے کی ابتدائی رپورٹ وزیراعظم نوازشریف کوپیش کردی گئی ہے، رپورٹ کے مطابق وزارت داخلہ نے جیل میں دہشت گردی کی وارننگ جیل اورصوبائی انتظامیہ کودے دی تھی، اس کے باوجود سیکیورٹی کے خاطر خواہ انتظامات نہیں کئے گئے۔ دوسری جانب ڈیرہ اسماعیل خان جیل پرحملے کی ایف آئی آردرج کرلی گئی ہے جس کے مدعی سپرنٹنڈنٹ جیل ڈی آئی خان غلام ربانی ہیں، ایف آئی آرمیں قتل، اقدامِ قتل، بادوری مواد کے استعمال سمیت 14 دفعات لگائی گئی ہیں، شہر میں بدستورکرفیونافذ ہے جس کی وجہ سے نظام زندگی مفلوج ہو کر رہ گیا ہے، بازاربند ہیں، گھروں میں بچوں کے لئے دودھ اوراشیاء خورونوش کی قلت ہے، مریضوں کواسپتال لے جانے کی اجازت بھی نہیں دی جارہی جبکہ کئی افراد کی میتیں تدفین کے لیے گھروں میں پڑی ہیں، اسسٹنٹ کمشنرڈی آئی خان عرفان اللہ محسود نے شہرمیں دن 10 سے 12 اور 4 سے5 بجے تک نرمی کا اعلان کیا ہے، تاہم دفعہ 144 نافذ رہے گی۔ واضح رہے کہ گزشتہ رات دہشت گردوں نے ڈیرہ سینٹرل جیل پر حملہ کیا تھا جس کے نتیجے میں 5 پولیس اہلکاروں اور 4 قیدیوں سمیت 12 افراد جاں بحق جب کہ دہشت گرد 30 خطرناک قیدیوں سمیت 253 قیدیوں کو بھی فرار کرانے میں کامیاب ہوگئے تھے،حملے کی ذمہ داری کالعدم تحریک طالبان پاکستان نے قبول کرلی تھی۔

تبصرے بند ہیں.