اسلام آباد:حکمران اتحاد نے وزیراعلیٰ پنجاب سے متعلق ڈپٹی سپیکر کی رولنگ کے خلاف کیس میں سپریم کورٹ سے فل کورٹ کی تشکیل کا مطالبہ کر دیا۔بلاول بھٹو اسلام آباد میں حکمران اتحاد کے رہنماوں کی پریس کانفرنس کے دوران خطاب کر رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ عوام کا اپنے فیصلے خود کرنا کچھ قوتوں کو ہضم نہیں ہو رہا، ملک میں جمہوریت چاہتے ہیں، اتحادی جماعتوں کا مطالبہ ہے کہ ہمیں فل کورٹ چاہئے، تین افراد ملک کی تقدیر کا فیصلہ نہیں کر سکتے، کچھ لوگوں کو برداشت نہیں پاکستان جمہوری طریقے سے آگے بڑھے، ایسی طاقتیں ملک کو آمرانہ ون یونٹ بنانا چاہتی ہیں، ہم چاہتے ہیں ادارے غیر متنازعہ رہیں، آئینی طریقے سےکام کریں، تمام جمہوری جماعتوں کا مطالبہ ہے کیس پر فل کورٹ بنے، ملک کے خلاف کسی سازش کو کامیاب ہونے نہیں دیں گے۔اس سے قبل مریم نواز کا کہنا تھا کہ عدالتی فیصلوں کے اثرات دہائیوں تک رہتے ہیں، ایک غلط فیصلہ سارے مقدمے کو اڑا کر رکھ دیتا ہے، جب بینچ بنتا ہے تو لوگوں کو پتہ ہوتا ہے فیصلہ کیا ہو گا۔ ادارے کی توہین ادارے کے اندر سے ہوتی ہے۔انہوں نے کہا کہ حمزہ شہباز کی جیت کے بعد تحریک انصاف والے سپریم کورٹ گئے، قوم نے دیکھا چھٹی کے دن، رات کو سپریم کورٹ رجسٹری کھلی، رجسٹرار خود گھر سے آیا اور کہا کہاں ہے پٹیشن، پی ٹی آئی نے رجسٹرار سے کہا ابھی پٹیشن تیار نہیں ہوئی۔ قاسم سوری کے وقت کیوں نہیں کہا گیا کہ آئین کی خلاف ورزی ہوئی۔مریم نواز کا کہنا تھا کہ عمران نیازی کو کھلی چھٹی پہلے بھی تھی آج بھی ہے، جب سے حمزہ شہباز وزیراعلیٰ بنے، انہیں کام نہیں کرنے دیا گیا، کیا آپ نے کبھی ٹرسٹی وزیراعلی سنا ہے۔ پارٹی اور پارٹی ہیڈ کو دیکھ کر آئین کی تشریح بدل جاتی ہے، توہین عدالت کیس میں ہمارے لوگوں کو چن چن کر باہر کیا گیا۔ مجھے اپنے والد سے ملے اڑھائی برس ہو چکے، عمران خان کہتا ہے جان کو خطرہ ہے، پیش نہیں ہو سکتا۔ دہرے معیار کو ختم ہونا چاہئے، جب تک ایسا نہیں ہو گا، ملک ترقی نہیں کرے گا۔مولانا فضل الرحمان نے اس موقع پر کہا کہ ڈپٹی سپیکر پنجاب اسمبلی رولنگ کیس میں فل بنچ تشکیل دیا جائے، عدالت سے فیصلے کا حق نہیں چھین رہے، سب کو خود احتسابی کی ضرورت ہے، عوام اور عوامی نمائندوں کا تحفظ یقینی بنایا جائے مریم نواز کی باتیں تمام قائدین کی متفقہ رائے ہے۔
تبصرے بند ہیں.