ڈالر کی قدر میں غیر معمولی اضافہ تحقیقات شروع، ریگولیٹری ٹیمیں بینکوں میں پہنچ گئیں

کراچی: اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے امریکی ڈالر کی قدر میں غیر معمولی اضافے کی تحقیقات کے لیے بینکوں کے ٹریژری ڈپارٹمنٹس کا انسپیکشن شروع کردیا ہے۔ ذرائع کے مطابق اس سلسلے میں اسٹیٹ بینک کے انسپیکشن ڈپارٹمنٹ کی مختلف ٹیموں نے ہفتہ کو7 تجارتی بینکوں کے مرکزی دفاتراور ٹریژری ڈپارٹمنٹ کا دورہ کیا جہاں انہوں نے لیجرز، ٹریڈنگ دستاویزات اور مستقبل کے سودوں کی جانچ پڑتال کی، اس مقصد کے لیے ان بینکوں کو پہلے ہی دفاتر کھولنے کی ہدایت کر دی تھی، تحقیقات کا مقصد جمعرات کو انٹربینک مارکیٹ میں کاروباری سرگرمیوں کے دوران امریکی ڈالر کا غیر معمولی اتار چڑھاؤ اور اس کی وجوہ کوتلاش کرنا تھا۔ معلوم ہوا ہے تحقیقاتی ٹیموں نے بعض ثبوتوں کو اپنی تحویل میں بھی لیا ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ اب تک کی تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ وزارت خزانہ اور بینکوں کے درمیان 62 کروڑ50 لاکھ ڈالر کی فراہمی کے معاہدے کے بعد ہی سٹے بازی کی گئی جس نے معیشت کی دنیا کو ہلاکر رکھ دیا کیونکہ تاریخ میں کبھی ایسا نہیں ہوا کہ ایک دن میں کسی کرنسی کی قدر میں 4 سے5 روپے کا اضافہ ہوا ہو۔ ذرائع کے مطابق بینکوں میں بھی اس حوالے گھبراہٹ پائی جاتی ہے کیونکہ اگر گڑبڑ ثابت ہوگئی تو متعلقہ ریگولیٹر کی جانب سے ان کے خلاف سخت تادیبی کارروائی کے امکانات ہیں۔ ذرائع نے بتایا کہ امریکی ڈالر کی قدر پر قابو پانے کی غرض سے اسٹیٹ بینک نے اوپن کرنسی مارکیٹ میں بھی بالواسطہ طور پر مداخلت کی حکمت عملی وضح کی ہے اور اس ضمن میں نجی شعبے کی ایک بڑی ایکس چینج کمپنی سے رابطہ بھی کیا ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ اسٹیٹ بینک کی جانب سے مذکورہ ایکس چینج کمپنی کو جمعہ کی شام مطلوبہ ڈالر بھی فراہم کردیے گئے ہیں جس سے اس امر کا امکان ہے کہ آئندہ ہفتے اوپن مارکیٹ میں امریکی ڈالر کی قدر مزید گھٹ جائے گی۔

تبصرے بند ہیں.