اسلام آباد (سپیشل رپورٹر)وزیر اعظم عمران خان کی جانب سے قائم تحقیقاتی کمیشن پہلے 192 افراد کے خلاف تحقیقات کر رہا تھا جو بے نامی طریقے سے چینی کا کاروبار کر رہے تھے، ان میں ڈرائیور اور نائب قاصد بھی شامل تھے، اب کمیشن نے مزید 50 افراد کے اکاونٹس کی تحقیقات شروع کر دی ہیں۔ اسٹیٹ بینک کو ان افراد کی فہرست بھی دی گئی ہے اور پوچھا گیا ہے کہ ان کے اکاو¿نٹس کن کن بینکوں میں ہیں؟
بحران کی تحقیقات کرنے والے کمیشن نے اس سے قبل 192 لوگوں کے شناختی کارڈز کا ڈیٹا اسٹیٹ بینک بھجوایا تھا جس میں تحقیقات ہوں گی کہ کس کس بینک میں بے نامی اکاو¿نٹس ہیں، یہ تحقیقات کی جائیں گی کہ پیسہ کہاں سےآیا اور اکاو¿نٹس کے پیچھے کون ہیں۔ذرائع کے مطابق تحقیقات کے دوران پتہ چلا کہ چینی بے نامی اکاو¿نٹ کے ذریعہ بھی خریدی گئی اور 192 ایسے لوگ ہیں جو ٹرک ڈرائیور، نائب قاصد اور سیکیورٹی گارڈز ہیں جن کے نام پر چینی کا کاروبار ہورہا ہے جب کہ جن کے نام پر چینی خریدی گئی وہ لوگ بے روزگار ہیں۔ذرائع نے بتایا کہ کچھ لوگ ایسے ہیں جو گن مین کے طورپر کام کررہے تھے، اس کام کے لیے ان کے شناختی کارڈ استعمال کیے گئے۔ذرائع کے مطابق چینی خریدنے کے کاروبار میں 192 سے زیادہ لوگ ہوسکتے ہیں اور چینی کے کاروبار میں ملوث لوگ پہلے بھی ملازمین کے نام پر تجارت کرتے رہے ہیں، یہ پرانے کھلاڑی ہیں جو مالیوں، ڈرائیوروں کے نام پر کاروبار کرتے ہیں۔واضح رہے کہ ایف آئی اے نے حالیہ چینی اور آٹابحران کی رپورٹ وزیراعظم کو پیش کردی ہے جس میں انکشاف کیا گیا ہے کہ چینی بحران سے سب سے زیادہ فائدہ جہانگیر ترین اور وفاقی وزیر خسرو بختیار کے بھائی کو ہوا، چینی اور آٹا بحران کا سب سے زیادہ فائدہ حکمران جماعت کے جہانگیر ترین نے اٹھایا۔وزیراعظم نے اعلان کیا ہے کہ 25 اپریل کو اس حوالے فرانزک رپورٹ آنے کے بعد کارروائی کی جائے گی۔
اگلا آرٹیکل
تبصرے بند ہیں.