چوری ختم ہونے تک سستی بجلی نہیں ملے گی،نگراں حکومت

نگراں وزیر توانائی محمد علی نے کہا ہے کہ جب تک بجلی چوری ختم نہیں ہوتی، لوگ بل ادا نہیں کرتے، تب تک لوگوں کو سستی بجلی نہیں ملے گی۔نگراں وزیر توانائی محمد علی نے نگران وزیر اطلاعات مرتضیٰ سولنگی کے ہمراہ پریس کانفرنس میں بجلی چوری کی روک تھام کے لیےکریک ڈاؤن کی ہدایت کردی۔نگراں وزیرِ توانائی محمد علی نے کہا ہے کہ بجلی چوری کی روک تھام کے لیے صوبائی سطح پر ٹاسک فورس بنائی جارہی ہے، 589 ارب کی بجلی چوری یا بل ادا نہیں کیےجارہے، آئی پی پیز کی کیپسٹی پیمنٹس فوری طور پر کم نہیں کی جارہیں، اس پر کام جاری ہے۔نگراں وزیرِ توانائی محمد علی نے کہا ہے کہ ہر علاقے میں الگ الگ سطح پر بجلی چوری ہو رہی ہے، بجلی چوری یا بل ادا نہ کرنے کے باعث دیگر صارفین پر بوجھ پڑتا ہے۔نگراں وزیرِ توانائی نے کہا کہ بجلی چوری جرم ہے جس کی ایف آئی آر بھی کٹتی ہے، عام طور پر بجلی چوری کی ایف آئی آر کا فالو اپ نہیں ہوتا۔انہوں نے کہا کہ الیکٹرک سٹی تھیفٹ کنٹرول ایکٹ پر کام کر رہے ہیں، ایکٹ کے تحت خصوصی عدالتیں قائم کی جائیں گی، قانون بننے کے بعد خصوصی عدالتوں کے ذریعے بجلی چوروں کو سزائیں دی جائیں گی۔نگراں وزیرِ توانائی نے کہا کہ دو سے تین ہفتوں میں ڈرافٹ تیار کر کے منظوری کے لیے بھیج دیں گے، ہمارا ٹارگٹ ہے کہ 589 ارب کی بجلی چوری کو کم سے کم کیا جائے۔نگراں وزیرِ توانائی محمد علی نے کہا ہے کہ 589 ارب روپے کی بجلی چوری یا بل ادا نہیں کیے جارہے، ہر علاقے میں الگ الگ سطح پر بجلی چوری ہو رہی ہے، بجلی چوری یا بل ادا نہ کرنے کے باعث دیگر صارفین پر بوجھ پڑتا ہے۔نگراں وزیرِ توانائی نے کہا ہے کہ جب تک بجلی چوری ختم نہیں ہوتی اور لوگ بل ادا نہیں کرتے تب تک لوگوں کو سستی بجلی نہیں ملے گی، نگراں وزیراعظم نے بجلی چوری کی روک تھام کے لیے کریک ڈاؤن کی ہدایت کی ہے۔انہوں نے کہا ہے کہ جو بجلی کے بل ادا نہیں کرتے ان سے ریکوری کریں گے۔ اسلام آباد، لاہور، گوجرانوالہ، فیصل آباد اور ملتان ڈسکوز میں 100 ارب کا نقصان ہوتا ہے، ان پانچ ڈسکوز میں سے 3044 ارب کی بلنگ ہوتی ہے اور 100 ارب کا نقصان ہوتا ہے۔محمد علی نے کہا ہے کہ پشاور، حیدرآباد، کوئٹہ، سکھر، قبائلی علاقوں اور آزاد کشمیر ڈسکوز میں 489 ارب کا نقصان ہوتا ہے، ان پانچ ڈسکوز کے 737 ارب کی بلنگ میں سے 489 ارب کا نقصان ہوتا ہے۔نگراں وزیرِ توانائی نے کہا ہے کہ ہمارے پاس سارا ڈیٹا موجود ہے کہ کن فیڈرز پر بجلی چوری ہوتی ہے اور بل ادا نہیں کیے جاتے۔ بجلی چوری اور بل ادا نہ کرنے کے دستیاب ڈیٹا کی بنیاد پر کارروائیاں کریں گے۔انہوں نے کہا ہے کہ مردان کے 4 فیڈرز میں 50 سے لے کر 83 فیصد تک لوگ بجلی چوری کر رہے ہیں یا بل ادا نہیں کر رہے۔ مردان میں ایک ارب روپے سالانہ کی بجلی چوری یا بل ادا نہیں کیے جارہے۔نگراں وزیرِ توانائی کے مطابق شکارپور کے 2 فیڈرز میں 82 سے 84 فیصد تک نقصان ہے۔ شکارپور کے دونوں فیڈرز میں نقصان 60 کروڑ روپےکا ہے۔محمد علی نے کہا ہے کہ بجلی چوری کو کنٹرول کرنے کے لیے 3 اقدامات کریں گے۔ جن علاقوں میں 30 سے 60 فیصد نقصان ہے وہاں کی منیجمنٹ پرائیوٹ سیکٹر کو دینے پر غور ہے۔انہوں نے کہا کہ سب سے پہلے ہمیں ڈسٹری بیوشن کمپنیز کی منیجمنٹ کو ٹھیک کرنا ہے، ڈسٹری بیوشن کمپنیوں کے بورڈ آف ڈائریکٹرز میں تبدیلیاں کریں گے اور منیجمنٹ کو بھی تبدیل کریں گے۔نگراں وزیرِ توانائی نے کہا ہے کہ جو افسران بجلی چوری میں ملوث ہیں ان کی فہرست بن چکی ہے، بجلی چوری میں ملوث افسران کو فیلڈ سے ہٹایا جائے گا، ڈسٹری بیوشن کمپنیوں کے لوگ بجلی چوری میں ملوث ہوتے ہیں۔محمد علی نے کہا ہے کہ بجلی چوری اس لیے ہو رہی ہے کہ ڈسٹری بیوشن کمپنیوں کے لوگ اس میں ملوث ہوتے ہیں، بجلی چوری میں ملوث افسران کو تبدیل کرنے کے لیے فہرست الیکشن کمیشن کو بھجوا دی ہے، بجلی چوری کی روک تھام کے لیے صوبائی سطح پر ٹاسک فورسز بنائی جارہی ہیں۔

تبصرے بند ہیں.