اسلام آباد:سپریم کورٹ نے مخصوص نشستوں سے متعلق نظر ثانی کیس کی درخواستیں منظور کر لیں۔سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے مخصوص نشستوں کے کیس کی سماعتیں مکمل کرلیں، سماعت آئی بینچ کے 11 کے بجائے 10 رکنی بینچ نے کی جس کی سربراہی جسٹس امین الدین خان نے کی، قبل ازیں اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان کے دلائل مکمل ہوئے۔آئینی بینچ کے سربراہ جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ تھوڑی دیر میں شارٹ آرڈر جاری کریں گے، شارٹ آرڈر کا انتظار کریں بعدازاں بینچ نے مختصر فیصلہ جاری کردیا۔عدالت نے 3-7 کی اکثریت سے نظرثانی درخواستیں منظور کر لیں، عدالت نے 12 جولائی کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا، عدالت نے پشاور ہائیکورٹ کا فیصلہ برقرار رکھا۔اس سے قبل سپریم کورٹ میں مخصوص نشستوں کے نظرثانی کیس کی سماعت کے درمیان جسٹس جمال مندوخیل سمیت دیگر ججز اور وکیل حامد خان کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا۔سپریم کورٹ میں مخصوص نشستوں کے نظر ثانی کیس کی سماعت کے دوران حامد خان نے کہا کہ مثالیں موجود ہیں آپ یہ سماعت نہیں کر سکتے، اس پر جسٹس مندوخیل نے کہا کہاں لکھا ہے کہ ہم کیس کی سماعت نہیں کر سکتے؟ سپریم کورٹ رولزمیں دکھائیں کیسے نہیں کرسکتے سماعت؟جسٹس مندوخیل نے کہا کہ اگر آپ نے دلائل دینے ہیں تو دیں ورنہ واپس کرسی پر بیٹھ جائیں، یہ سپریم کورٹ ہے، مذاق بنانے کی اجازت نہیں دیں گے، آپ اچھے وکیل ہیں مگر جو آپ نے کیا ہے یہ اچھے وکیل کارویہ نہیں ہے۔حامد خان نے جواب دیا آپ کو کوئی حق نہیں ایسی بات کہیں، آپ اتنی سختی کیسے کرسکتے ہیں؟ میں سپریم کورٹ کی عزت کرتا ہوں آپ میرے کنڈکٹ پر بات کیسے کرسکتے ہیں؟ جس پر جسٹس مندوخیل نے تنبیہ کی کہ ایسا نہیں کہ ہمیں سختی کرنا نہیں آتی۔اس موقع پر حامد خان نے جسٹس مندوخیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا آپ دوسروں کو بات نہیں کرنے دیتے، سن تو لیں، عزت سے بات کریں۔وکیل حامد خان نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ قاضی فائز عیسیٰ کیس کی مثال ہے، قاضی فائزعیسیٰ کیس میں طے ہوا اصل کیس سے کم ججز نظرثانی کیس کی سماعت نہیں کرسکتے، اس پر جسٹس مندوخیل نے کہا کہ قاضی فائز عیسی کا نام نہ لیں آپ سپریم کورٹ رول پڑھیں، حامد خان نے جواب دیا میں کیوں قاضی فائز عیسی کا نام نہ لوں؟ اس پر جسٹس مندوخیل نے کہا کہ ہمیں سختی کرنا آتی ہے، آپ کو کہا ہے رول پڑھیں۔
تبصرے بند ہیں.