پی او اے تنازع: وزیر اعظم حل کیلیے کردار ادا کریں، عارف حسن

کراچی: پی اواے کے صدر لیفٹیننٹ جنرل(ر) سید عارف حسن نے کہا ہے کہ پی ایس بی سے تنازع کا فیصلہ پاکستان میں ہی حل ہونے کا خواہشمند ہوں، ورنہ 4 اکتوبرکوسوئٹزر لینڈ میں آئی او سی ہیڈ کوارٹرز میں معاملہ حل ہو جائے گا، اب بھی وقت ہے، اسے انا کا مسئلہ نہ بنایا جائے، وزیر اعظم حل کیلیے اپنا کردار ادا کریں۔ انھوں نے ان خیالات کا اظہار بدھ کو کراچی پریس کلب میں میڈیا سے بات چیت میں کیا،اس موقع پر سندھ اولمپک ایسوسی ایشن کے چیئرمین سید وسیم ہاشمی اور دیگر عہدیدار بھی موجود تھے، عارف حسن نے کہا کہ آئی او سی اور اولمپک کونسل آف ایشیا نے حکومت سے متعدد مرتبہ ہماری ایسوسی ایشن کو تسلیم کرنے سے گذارش کی مگر پی ایس بی اولمپک چارٹر کی خلاف ورزی کرتے ہوئے غیر قانونی اور غیرآئینی تنظیم کی معاونت کر رہی ہے،انھوں نے کہا آرٹیکل6 مجھ پر لاگو نہیں ہوتا، پی او اے ایک آزاد اور خود مختار ادارہ ہے۔وفاقی وزارت برائے بین الصوبائی رابطہ یا پی ایس بی کو استعفٰی طلب کرنے کا حق نہیں، قومی کھلاڑیوں کو اسلامی یکجہتی گیمز میں شرکت سے روکنے کے لیے ایف آئی اے کو خط لکھنے والے پی ایس بی کے ڈی جی نے کھیلوں کی 12قومی فیڈریشنز پر ایڈہاک لگانے کے لیے حکومت کو سمری بھیجی ہے،کامن ویلتھ گیمز میں قومی ہاکی ٹیم کی عدم شرکت کا ذمہ دار بھی پی ایس بی ہی ہے،کھلاڑیوں کو انٹرنیشنل ایونٹس میں شرکت سے روکنے کی غیر قانونی کوشش دھاندلی اورکھیلوں کو نقصان پہنچانے کے مترادف ہے،ایک سوال پر انھوں نے کہا کہ سپریم کورٹ فیصلے کے مطابق قومی اسپورٹس پالیسی کا اطلاق صرف پی ایس بی سے الحاق شدہ تنظیموں پر ہوتا ہے، حکومت کی جانب سے غیر قانونی تنظیم کی حمایت مسئلے کی جڑ ہے،آئی او سی کی جانب سے پاکستان پر پابندی سے پی او اے کی قانونی حیثیت ختم نہیں ہوگی۔ عارف حسن نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ پاکستان کا فیصلہ بیرون ملک کے بجائے باہمی گفت و شنید سے ملک ہی میں حل ہو جائے،پی او اے اور وفاقی وزارت برائے بین الصوبائی رابطہ کی حدود، قواعد اور ضوابط کا تعین مل بیٹھ کرہوسکتا ہے،انھوں نے کہا کہ ہم نے پی او اے عہدیداروں کا انتخاب کرنے کیلیے جنرل باڈی اجلاس طلب کیا، مگر اس کے خلاف عدالت عالیہ سے حکم امتناعی لے لیا گیاانھوں نے کہا کہ آئی او سی کی جانب سے4 اکتوبرکو طلبی سے قبل پاکستان میں ہی معاملہ حل ہوجائے تو ملک کے لیے خوش آئند ہوگالیکن اس کے لیے ضروری ہے کہ اولمپک چارٹر پر عمل کیا جائے،اس سلسلے میں صرف وفاقی وزارت ہی سے بات چیت کی جائے گی، بصورت دیگر آئی او سی کے اجلاس میں فیصلہ ہو جائے گا۔

تبصرے بند ہیں.