پی آئی اے نجکاری 22جولائی سے شروع ، 50 فیصد ملازمین اضافی : وزیرِ نجکاری

پاکستان میں نجکاری کے وزیرِ مملکت محمد زبیر نے کہا ہے کہ قومی فضائی کمپنی پی آئی اے میں 50 فیصد ملازمین سرپلس ہیں جن کو ملازمتوں سے علیحدہ کرنے کے لیے جامع منصوبہ بندی کی جا رہی ہے۔

لاہور (ویب ڈیسک ) محمد زبیر نے برطانوی خبر رساں ادارے سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت قومی مفاد میں سخت معاشی فیصلے کرنے سے گریز نہیں کرے گی۔ انھوں نے کہا کہ اس منصوبہ بندی کے تحت رضاکارانہ ریٹائرمنٹ اور اس کے بعد ملازمت کے نئے مواقع تلاش کرنے میں مدد کرنا شامل ہے۔ پی آئی اے کا مسئلہ صرف یہ اضافی ملازمین نہیں ہیں بلکہ ان کی قابلیت بھی ایک بہت بڑا مسئلہ ہے۔ یہ لوگ کتنے باصلاحیت ہیں اور جس کام کے لیے انھیں بھرتی کیا گیا تھا وہ انجام دینے میں کتنے ماہر ہیں ، یہ بھی ایک بڑا سوالیہ نشان ہے۔ پی آئی اے کے نجکاری پروگرام کی تفصیل بتاتے ہوئے وزیر نجکاری نے کہا کہ 22 جولائی کو مالیاتی مشیران کی تقرری کے ساتھ ہی پی آئی اے کی نجکاری کے عمل کا باضابطہ آغاز ہو جائے گا ، جو کہ اگلے سال جون تک مکمل کر لیا جائے گا۔ اس دوران ہم کمپنی کے26 یا 51 فیصد حصص نجی کمپنی کو فروخت کر کے اس کی انتظامیہ بھی ان کے حوالے کر دیں گے۔ کبھی یہ ادارہ انتہائی منافع بخش تھا مگر آج اسی کمپنی کا ماہانہ خسارہ ستر کروڑ روپے ہے۔ اور یہ خسارہ آج سے نہیں 2005 سے آہستہ آہستہ بڑھ رہا ہے۔ نوبت یہاں تک پہنچی کہ حکومت نے آخر کار اس قومی ادارے کی نجکاری کا فیصلہ کر لیا۔ اس خسارے کی کئی وجوہات ہیں۔ سرکار کا کہنا ہے کہ سب سے بڑی وجہ ملازمین کی فوج ظفر موج ہے جنہیں مختلف سیاسی جماعتیں اپنی دور حکومت میں بھرتی کرتی رہیں۔ آج پی آئی اے میں ایک جہاز کے لیے 600 ملازمین ہیں جبکہ دنیا بھر میں یہ تعداد 200 سے کم ہوتی ہے۔ پی آئی اے کے کل ملازمین کی تعداد 16600 ہے جبکہ اس کے پاس 35 جہاز ہیں جس میں سے نو جہاز مختلف وجوہات کی بنا پر استعمال نہیں کیے جا رہے۔ پی آئی اے 1992 سے حکومت کے نجکاری پروگرام میں شامل ہے لیکن یونیں اور سیاسی جماعتوں کے دباو کے باعث اس کی نجکاری کا عمل مکمل نہیں ہو سکا۔ انھوں نے کہا کہ پی آئی اے کے ملازمین کے لیے بہتر راستہ یہی ہے کہ وہ رضا کارانہ ریٹائرمنٹ کے پیکیج کو قبول کر لیں جو تیاری کے مراحل میں ہے۔ پی آئی اے اور دیگر سرکاری اداروں کی نجکاری کے دوران ملازمتوں سے علیحدہ ہونے والے افراد کو دوبارہ ملازمتیں دلوانے کے لیے دبئی کی حکومت سے بھی رابطے میں ہیں کیونکہ وہاں پر 2020 میں ہونے والی عالمی نمائش کے لیے بھی بڑی تعداد میں افرادی قوت کی ضرورت ہے۔ –

تبصرے بند ہیں.