اسلام آباد : وزیرخزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ پاکستان اس وقت مشکلات کا شکار ہے، یہی وجہ ہے کہ ہم نے مشکل وقت میں بجٹ دیا ہے، آئی ایم ایف ہم سے خوش نہیں، مزید مشکل فیصلے کرنا ہونگے۔اسلام آباد میں وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب، وزیر مملکت برائے خزانہ عائشہ غوث پاشا اور چیئرمین ایف بی آر عاصم احمد کے ہمراہ پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہا اقتصادی ٹیم کا بجٹ سازی میں بھرپور محنت اور کردار پر شکر گزار ہوں۔پاکستان اس وقت مشکل وقت میں کھڑا ہے اور یہی وجہ ہے کہ ہم نے مشکل وقت میں بجٹ دیا ہے، 500 ارب روپے کا سرکلر ڈیٹ دیا، 1100 ارب روپے بجلی کی مد میں سبسڈی دی، ماضی میں اتنا معاشی مشکل وقت نہیں دیکھا جتنا آج دیکھ رہاہوں۔مفتاح اسماعیل نے کہا کہ تاریخ کے 4 بڑے خسارے عمران خان نے کیے، گزشتہ حکومت نے آئی ایم ایف سے معاہدے کے برخلاف فیول پر سبسڈی دی، عمران خان جعلی چیک کاٹ کر بھاگ جانے والی حرکت کی ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس مشکل فیصلے کرنے کے سوا کوئی دوسرا آپشن نہیں تھا، وزیراعطم شہباز شریف نے مشکل فیصلے لیے لیکن عام پاکستانی کو مزید دبائیں گے تو تاریخ کبھی معاف نہیں کرے گی۔وزیر خزانہ نے کہا کہ پاکستان ایٹمی طاقت ہے ہمیں اپنی معیشت سدھارنی ہوگی، مسائل کو حل نہیں کیا گیا تو معیشت اتنا بوجھ نہیں اٹھا پائے گی، گیس میں نقصان ہو رہا ہے پتا نہیں چلتا وہ گیس چوری ہو جاتی ہے یا اڑ جاتی ہے، گیس کے شعبے میں 400 ارب روپے کی سبسڈی دی گئی ہے، کسی فیکٹری کو بند نہیں ہونے دیں گے کیونکہ اس سے روزگار ملتا ہے، اگر پچھلی حکومت نے کسی کے ساتھ سستی گیس فراہم کرنے کا معاہدہ کیا ہے تو ہم انہیں گیس دیں گے۔وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے مزید کہا کہ ملک کو انتظامی لحاظ سے ٹھیک کرنا پڑے گا، ہم 90 میں بنگلا دیش سے آگے تھے، کیا وجہ ہے کہ ہم اس نہج پر آگئے ہیں، اگر سری لنکا جیسی حالت ہوئی تو لوگ معاف نہیں کریں گے، عوام کا ساتھ چاہتا ہوں، پٹرول مہنگا کر کے گھر پیسے نہیں لے جارہے، گیس اور پاور سیکٹر کی سبسڈی ختم کی ہے، اخراجات صرف 3 فیصد بڑھ رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ مالیاتی پالیسی میں کچھ سختی آئے گی، ہم ملکی وسائل کا 5 فیصد بھی استعمال نہیں کرپارہے، تاجروں کیلئے فکسڈ ٹیکس سکیم لائے ہیں۔وزیر خزانہ نے کہا کہ نہیں لگتا کہ عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمتیں کم ہوں گی، پی ڈی ایل کا ٹیکس لگے گا تو مہنگائی میں اضافہ ہوگا، فوج کا بجٹ بھی تحریری طور پر موجود ہے، کوئی چیز چھپا نہیں رہے، ہم نے کوشش کی ہے کہ امیر لوگوں کا حصہ ملک کو مشکل سے نکالنے میں استعمال کریں۔مفتاح اسماعیل نے کہا کہ کمپنیوں کو نجکاری کی طرف لے جانا وزیراعظم کا عز م ہے، نجکاری کمیشن کی جانب سے جن کمپنیوں کو ریڈی فار سیل رکھا گیا وہ کام مکمل ہوگا، ای او بی آئی کے معاملے کو ابھی دیکھا نہیں بعد میں دیکھیں گے۔ان کا کہنا تھا کہ آئندہ مالی سال 4598 ارب روپے کے مالی خسارے کا سامنا ہو گا جبکہ 3950 ارب روپے قرضوں اور سود کی ادائیگی کے لیے ادا کرنے کا تخمینہ ہے۔وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ عمران خان نے پورے ملک کے ساتھ ٹوپی گھمائی ہے، عمران خان کے دور میں تاریخی معاشی خسارہ ہوا، آئی ایم ایف خوش نہیں ہے، لیکن ہم ان سے بات کریں گے۔ اس وقت حکومت کے پاس مشکل فیصلوں کے سوا کوئی دوسرا آپشن نہیں ہے، اسی لیے حکومت نے مشکل فیصلے لیے اور مزید بھی ضروری ہوئے تو مشکل فیصلے لیں گے، بجٹ بھی اس سلسلے کی ایک کڑی ہے۔
تبصرے بند ہیں.