پاکستان اور افغانستان ملکر دہشت گردوں کے ٹھکانے ختم کریں، امریکا

واشنگٹن /  اسلام آباد: امریکا نے امید ظاہرکی ہے کہ افغانستان میں دہشت گردی کے حالیہ واقعات افغان حکومت اورطالبان کے درمیان مفاہمتی بات چیت کومتاثرنہیں کریں گے۔

امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان جان کربی نے میڈیا بریفنگ میں کہا کہ یہ پاکستان اور افغانستان دونوں کے مفاد میں ہے کہ وہ مل کراپنی سرحد کے دونوں جانب موجود دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہوں کا خاتمہ اور ان کی قوت کوکم کریں۔ اس حوالے سے پیشرفت ہوئی ہے لیکن کوئی یہ نہ سمجھے کہ محفوظ ٹھکانے ختم کرنے اور بات چیت جاری رکھنے کی ضرورت نہیں۔ ہمارا مقصدیہی ہے کہ افغان حکومت کی زیرِقیادت طالبان سے مفاہمت کا عمل جاری رکھا جائے۔

جان کربی کا کہنا تھا کہ ہم سیاسی مفاہمت کے نتیجے میں محفوظ اور خوشحال افغانستان کو پھلتا پھولتا دیکھنے کے خواہاں ہیں لیکن اس مقصدکا حصول آسان نہیں، حالیہ حملوں سے ظاہر ہواکہ افغانستان بدستورخطرناک جگہ ہے اورطالبان نے تشددکا استعمال ترک نہیں کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ جاننا مشکل ہے کہ حملوں کے مفاہمتی عمل پرکیا اثرات مرتب ہونگے لیکن ہم پرامید ہیں کہ یہ اس عمل کو متاثر نہیں کرینگے۔

صدراشرف غنی کی پاکستان پر تنقیدکے حوالے سے امریکی ترجمان نے کہاکہ اس معاملے پر وزیرخارجہ جان کیری نے افغان صدرسے بات کی ہے۔ افغانستان میں طالبان کے حالیہ حملوں کے نتیجے میں جاں بحق ہونیوالے افرادکے اہلخانہ سے ہمدردی ہے، طالبان اوران کا ساتھ دینے والے افغانستان میں تشدد کا خاتمہ کریں۔ امریکا سیاسی مصالحتی عمل کو آگے بڑھانا چاہتا ہے اورچند ہفتے قبل ہونیوالے مذاکرات حوصلہ افزاہیں۔ہم مستحکم ،محفوظ اور خوشحال خطہ کے لئے پاکستان افغانستان اور دیگر حلیفوں کیساتھ ہیں۔

تبصرے بند ہیں.