پاکستانی بلے بازوں نے مایوس کرنا نہ چھوڑا ، ناکام دورہ ، تاریک مستقبل

پاکستانی بلے بازوں نے ایک بار پھر انتہائی مایوس کن کارکردگی دکھا کر ثابت کر دیا ہے ان کی بیٹنگ میں تسلسل کبھی پیدا نہیں ہو سکتا ، جب کہ کمزور کپتانی، اور کھلاڑیوں میں ہم آہنگی کے فقدان نے باقی کام کر دکھایا اور سری لنکا سے خوب مار کھائی۔

کولمبو (نیٹ نیوز) پاکستانی ٹیم نے دونوں ٹیسٹ میچز سری لنکا کی جھولی میں ڈال دئیے تو امید کی جا رہی تھی کہ شائد ون ڈے میچوں میں اس کا بدلہ چکا سکیں۔ پھر پہلا ون ڈے پر اعتماد انداز میں جیتا تو اس سوچ کو مزید تقویت ملی ، تا ہم اس کے بعد جس بری طرح سے دونوں ون ڈے میچز کو ٹیسٹ میچوں کی طرح سری لنکا کو پلیٹ میں رکھ کر دے دیا گیا تو ساری قیاس آرائیاں ایک بار پھر دم توڑ گئیں۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ اب تو یوں لگ رہا ہے کہ اگر فواد عالم اور صہیب کے درمیان ایک اچھی شراکت نہ ہوتی تو پہلا ون ڈے بھی پاکستان ہار جاتا۔ امید نہ تھی کہ بیٹسمینوں کی ایک اور ناقص کارکردگی نے پاکستانی ٹیم کو سری لنکا میں اس کے کم ترین سکور 102 پر آوٹ ہونے کی خفت پر مجبور کردے گی اور سات وکٹوں کی اس شکست کے ساتھ ہی پاکستانی ٹیم کو ون ڈے سیریز میں بھی دو ایک کی ناکامی کا سامنا کرنا پڑئے گا اور یہ مایوس کن دورہ بھی اختتام پذیر ہوا۔ دمبولا کی وکٹ کو بھاری سکور اور سپنرز کے لیے موافق جان کر ہی مصباح الحق نے ٹاس جیت کر بیٹنگ کو ترجیح دی لیکن بیٹسمینوں کی غیرذمہ داری نے دونوں باتیں غلط ثابت کردکھائیں کیونکہ ٹیم کو اس حال پر پہنچانے والے درمیانی رفتار والے سری لنکن تیز بولرز تھے۔ شرجیل خان کو پچھلے میچ میں نو رنز کی مایوس کن کارکردگی کے بعد ایک اور موقع دیا گیا لیکن انھوں نے اپنے ہاتھ سے اسے ضائع کیا اور اب شائد برسوں ٹیم سے باہر ہو جائیں گے۔ پرساد کی گیند پر انھوں نے بغیر کوئی رن بنائے اپنی وکٹ سلپ میں جے وردھنے کو تھمائی۔ احمد شہزاد اور محمد حفیظ نے اس کے بعد محتاط کھیلنا شروع کیا تو ایک موقع پر محمد حفیظ نے شہزاد کو سنگل رن لینے کی ہدایت کی۔ اللہ کے بندے نے اگلی ہی گیند میں غصے میں بال سیدھی فیلڈر کے ہاتھ میں تھما کر صورت حال کومزید خراب کر دیا۔ فواد عالم 38 رنز بنا کر ناٹ آوٹ رہے ، جب کہ احمد شہزاد 10 اور مصباح الحق 18 بنا کر پیویلین لوٹ گئے۔ ان کے علاوہ کوئی کھلاڑی ڈبل فگر میں داخل نہ ہو سکا۔ مصباح اگر سیریز میں آف کلر اور آوٹ آف فارم رہے تو کہا جا سکتا ہے کہ ان پر کپتانی کا پریشر بھی ہوتا ہے ، لیکن دیگر بیٹسمینو ں کی غیرذمہ داری ناقابل فہم ہے۔ شرجیل مکمل ناکام رہے تو عمر اکمل ، پروفیسر اور آفریدی نے بھی خوب مایوس کیا ہے۔ اس میچ میں پاکستان کا سری لنکا کے خلاف کم ترین سکور تھا۔ اس سے قبل پاکستانی ٹیم کا سری لنکا میں سب سے کم سکور آٹھ وکٹوں پر 125 رنز تھا جو اس نے 1986 میں موراتووا میں بنایا تھا۔ یوں لگتا ہے کہ اب ہاکی کی طرح کرکٹ کے شائقین کو بھی اپنی ٹیم سے کوئی اچھی کارکردگی کی امید رکھنا چھوڑنا ہی ہو گا۔ –

تبصرے بند ہیں.