اسلام آباد:وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ سیاسی استحکام کے بغیر معاشی استحکام نہیں آسکتا، ماضی میں بھارت نے ہمارے ترقیاتی منصوبوں کی تقلید کی، 90کی دہائی میں پاکستانی روپے کی قدر بھارتی کرنسی سے بہتر تھی، پالیسیوں میں تسلسل کیلئے میثاق معیشت ناگزیر ہے۔اسلام آباد میں بزنس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ تاجروں اور ماہرین کی خدمات قابل ستائش ہیں، حکومت دی گئی اچھی تجاویز پر عمل درآمد یقینی بنائے گی، کانفرنس میں دی جانے والی تجاویز کا خیر مقدم کرتے ہیں۔ وزیراعظم نے مزید کہا کہ کانفرنس میں دی جانے والی تجاویز کا خیر مقدم کرتے ہیں، تاجروں اور ماہرین کی خدمات قابل ستائش ہیں، نوے کی دہائی میں پاکستانی روپے کی قدر بھارتی روپے سے بہتر تھی، ماضی میں بھارت نے ہمارے ترقیاتی منصوبوں کی تقلید کی، معاشی اور سیاسی استحکام آپس میں جڑا ہوا ہے، سیاسی استحکام کے بغیر معاشی استحکام ممکن نہیں ہے، پاکستان کی 65 فیصد آبادی دیہاتوں پر مشتمل ہے، حکومت کو دی گئی تجاوز پر عملدرآمد کرائیں گے۔ان کا کہنا تھا کہ تمام اسٹیک ہولڈرز آئیں، مل کر بیٹھیں، میثاق جمہوریت پر فیصلہ کریں، میثاق معیشت وقت کی اہم ضرورت ہے، زرعی شعبہ ملک کی تقدیر بدل سکتا ہے، میثاق معیشت کےتحت ایسے اہداف طے کیےجائیں جنہیں تبدیل نہ کیا جاسکے، ہمارے پاس ایک سال 3 ماہ ہیں، ملکی ترقی کیلئے دیہی علاقوں کو ترقی دینا ہوگی، ہم لانگ ٹرم پالیسی نہیں بنا سکتے، 18ویں ترمیم کے بعد صوبوں کو سب سے زیادہ حصہ جاتا ہے، گوادر کے شہروں کو پانی نہیں ملتا، وہاں بجلی نہیں ہے۔شہباز شریف نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تین ملین ٹن گندم اس سال ہم ایکسپورٹ کر رہے ہیں، آج ہمارے پاس تیل اور گیس کیلئے پیسے نہیں ہیں، پاکستان ساڑھے 4 ارب ڈالر کا پام آئل درآمد کر رہا ہے، زرعی شعبہ ملک کی تقدیر بدل سکتا ہے، صوبوں کے ساتھ مل کر جامع معاشی پلان بنایا جائے گا، بطور قوم باتوں کے بجائے ہمیں عملی طور پر کام کرنا ہوگا، افسر شاہی کا رونا جائز ہے، جنہوں نے کام کیا انہیں نیب کے ذریعے پکڑ کر بند کر دیا، ہم نے ملک کو دیوالیہ کر دیا ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ ہم نیوکلیئر طاقت بن سکتے ہیں تو آئی ٹی انڈسٹری میں کیوں نہیں بن سکتے؟ غلط فیصلوں کی وجہ سے پاکستان آگے نہیں بڑھ سکا، آئیں مل کے ہم اس ویژن کو آگے بڑھائیں، جدید ٹیکنالوجی کے استعمال سے ملکی پیداوار بڑھائی جاسکتی ہیں، غلط فیصلوں کی وجہ سے پاکستان آگے نہیں بڑھ سکتا، برآمدات کا فروغ حکومت کی اولین ترجیح ہے، گزشتہ حکومت نے دوست ممالک اور سرمایہ کاروں کو ناراض کیا، ہم لانگ ٹرم پالیسی نہیں بناسکے، زرعی شعبہ ملک کی تقدیر بدل سکتا ہے، صوبوں کےساتھ مل کر جامع معاشی پلان بنایا جائے گا، معاشی حکمت عملی کی تیاری میں کاروباری طبقے سے رہنمائی لی جائے گی، ملکی ترقی میں سب کو مل کر کردار ادا کرنا ہوگا۔
تبصرے بند ہیں.