ٹیکس ہدف پورا کرنے کی حکمت عملی، پورٹ پر رکھے تجارتی سامان کو فوری کلیئر نہ کرنے پر بیچنے کی دھمکی

کراچی: فیڈرل بورڈ آف ریونیو کی ریونیو ہدف پورا کرنے کی حکمت عملی کومدنظر رکھتے ہوئے محکمہ کسٹمز نے بھی 30 جون2013 تک کسٹمز کی سطح پر ڈیوٹی ودیگر ٹیکسوں کی زیادہ سے زیادہ وصولیوں کے لیے کراچی بندرگاہ و ٹرمینلز جن میں الحمد ٹرمینل، بی او ایم ایل، این ایل سی کنٹینرٹرمینل، پاک شاہین ٹرمینل شامل ہیں میں پڑے ہوئے کنسائنمنٹس کی فوری کلیئرنس نہ کرنے کی صورت میں نیلام کرنے کی دھمکی دیدی ہے۔ یہ دھمکی ماڈل کسٹمز کلکٹریٹ اپریزمنٹ کراچی کی جانب سے تمام درآمدکنندگان، شپنگ، کسٹمز کلیئرنگ ایجنٹوںاور گڈز کسٹوڈینزکو بھیجے گئے خصوصی نوٹس کے ذریعے دی گئی ہے جس میں ان تمام شعبوں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ کراچی بندرگاہ کے حدود میں آنے والے مذکورہ ٹرمینلز میں گزشتہ 20 روز سے پڑے ہوئے ایسے درآمدی کنسائنمنٹس جن کی کسٹم ڈیوٹی ودیگر ٹیکسوں کی ادائیگیاں نہیں کی گئی ہیں یا پھر وہ ری ایکسپورٹ نہ ہوسکے کی فوری کسٹمز کلیئرنس کے لیے مطلوبہ کسٹم ڈیوٹی ودیگر ٹیکسوں کی ادائیگیاں کریں اور بندرگاہ کے حدود سے باہر لے جائیں۔نوٹس میں محکمہ کسٹمز کی جانب سے تمام شعبوں کو متنبہ کیا گیا ہے کہ مقررہ مدت تک ڈیوٹی وٹیکسز کی عدم ادائیگی کی وجہ سے التوا میں پڑے ہوئے گڈز کی متعلقہ قوانین کے تحت نیلامی کردی جائے گی اور اس ضمن میں انہیں کوئی باقاعدہ نوٹس بھی جاری نہیں کیا جائے گا۔ ذرائع کے مطابق مالی سال2012-13 کے اختتام میں صرف ایک دن رہ گیا ہے جبکہ ایف بی آر کو مالی سال کے مقررہ ریونیو ہدف کو پورا کرنے کی غرض سے تقریباً 100 ارب روپے مالیت کے شارٹ فال کا سامنا ہے جسے وہ مبینہ طور پرکارپوریٹ سیکٹر کی سرفہرست کمپنیوں، کثیرقومی اداروں، بینکوں ومالیاتی اداروں سے ایڈوانس ٹیکس کی وصولیوں یا کسٹمز کی سطح پر دیگر سخت اقدامات کے ذریعے پورا کرنے کی کوششیں کررہا ہے۔

تبصرے بند ہیں.