ٹرانسپورٹرز اور بڑے کاشتکاروں کو ٹیکس نیٹ میں لانے کی تجویز پیش
اسلام آباد: فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) نے آئندہ مالی سال کے وفاقی بجٹ میں ٹرانسپورٹرز، بڑے کاشتکاروں، ہول سیلرز، بینکرز اور انشورنس ایجنٹس کو ٹیکس نیٹ میں لانے کی تجویزدیتے ہوئے کہا ہے کہ اسٹاک مارکیٹ کی طرح ریئل اسٹیٹ پر کیپٹل گین ٹیکس لگانے اور فاٹا، پاٹا سمیت ٹیکسوں سے مستثنٰی دیگر تمام علاقوں سے بھی ملک کے دوسرے حصوں کی طرح ٹیکس وصول کیا جائے۔فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے یہ بھی تجویز دی ہے کہ ملک بھر میں ٹیکس ڈیفالٹرز اور ٹیکس چوروں کے خلاف بڑے پیمانے پر مہم شروع کرنے کی ضرورت ہے جس کے لیے آئندہ مالی سال کے فنانس بل میں خصوصی ترامیم کرنے کی تجویز دی گئی ہے تاکہ ٹیکس چوری میں ملوث اور نان فائلرز کے گرد گھیرا تنگ کیا جاسکے جس میں نان فائلرز اور ٹیکس چوروں کے نام ای سی ایل میں شامل کرنے اور انکے سی این آئی سی معطل یا بلاک کرنے کے لیے بھی ترمیم تجویز کی گئی ہے۔ مذکورہ افسر نے بتایا کہ ایف بی آر کی طرف سے بھی کہا گیا ہے کہ جب تک ملک میں کیپٹل گین ٹیکس اور دیگر شعبوں میں ٹیکسوں سمیت ماضی میں پیدا کردہ بگاڑ کو درست نہیں کیا جاتا اس وقت تک ٹیکس بیس اور ٹیکس ٹو جی ڈی پی کی شرح کم رہے گی اور اس میں اضافہ نہیں ہوسکے گا اس لیے اس بگاڑ کو درست کرنے کیلیے بھی ضروری ترامیم متعارف کرائی جائیں، اس کے علاوہ گزشتہ کئی سال سے دی جانے والی ٹیکسوں میں چھوٹ اور مراعات کا ازسر نو جائزہ لینے کی ضرورت ہے اور غیر ضروری طور پر ٹیکسوں میں دی جانے والی چھوٹ اور مراعات ختم کرنے کی تجویز زیر غور ہے۔ذرائع نے بتایا کہ ٹیکس وصولیاں اور ٹیکس ٹو جی ڈی پی کی شرح بڑھانے کے لیے ضروری ہے کہ ٹیکس دہندگان کا تاثر جانے کے لیے اندرونی اور بیرونی سروے کرائے جائیں، اس حوالے سے تجویز کا جائزہ لیا جارہا ہے تاکہ ٹیکس دہندگان کے تاثرات کے بارے میں آگہی حاصل ہوسکے، علاوہ ازیں ٹیکس وصولیاں اور ٹیکس ٹو جی ڈی پی بڑھانے کیلیے تھرڈ پارٹی انفارمیشن کو بڑھانے اور ملک کے تمام علاقوں میں ایک جیسا ٹیکس سسٹم لانے کی بھی تجویز دی گئی ہے، ساتھ ہی فاٹااور پاٹا سمیت اس قسم کے دیگر علاقے جو ٹیکس سے مستثنی ہیں ان سے بھی ملک کے دیگر حصوں کی طرح ٹیکس وصول کرنے کی تجویز دی گئی ہے جس کیلیے قانون سازی کی تجویز دی گئی ہے۔ مذکورہ افسر کا کہنا ہے کہ فاٹا اور پاٹا میں ٹیکس صرف وہاں تعینات سرکاری ملازمین کی تنخواہوں سے وصول ہوتا ہے، اس کے علاوہ دیگر شعبوں سے مطلوبہ صلاحیتوں کے مطابق ٹیکس وصولی نہیں ہو رہی۔ ذرائع نے بتایا کہ ٹرانسپورٹرز، بڑے کاشتکاروں، ہول سیلرز، ریٹیلرز، بینکرز اور انشورنس ایجنٹس کو بھی ٹیکس نیٹ میں لانے کی تجویز بھی زیر غور ہے۔
تبصرے بند ہیں.