وزن زیادہ اٹھانے سے حسن علی کمر تڑوا بیٹھے

لاہور (سپورٹس رپورٹر)قومی ٹیم کے سابق باو¿لنگ کوچ اظہر محمود نے دعویٰ کیا ہے کہ نامناسب جم ٹریننگ کے سبب انجریز کا کا شکار حسن علی کی فٹنس اور ان کی ٹیم میں جگہ خطرے میں پڑ گئی ہے،قومی ٹیم کے سابق باو¿لنگ کوچ نے اپنے دور کو قابل اطمینان قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان کے دور میں نتائج کافی بہتر تھے۔اظہر محمود نے دعویٰ کیا کہ جم میں ٹریننگ کے دوران زیادہ وزن اٹھانے سے فاسٹ باو¿لر حسن علی کمر تڑوا بیٹھے،ان کا کہنا تھاکہ حسن علی گراو¿نڈ میں کرکٹ کھیلتے ہوئے انجری کا شکار نہیں ہوئے بلکہ انہیں یہ انجری جم میں تریننگ سیشن کے دوران ہوئی، حسن علی 130کلو گرام کا وزن اٹھا کر ڈیڈ لفٹ کر رہے تھے جبکہ یہی ایکسرسائز وہ اس سے قبل 100کلوگرام کا وزن اٹھا کر بھی کر چکے تھے۔میں کسی کا نام نہیں لے رہا لیکن حسن کے فٹنس مسائل کی اصل وجوہات بتا رہا ہوں، ماضی کے مشہور آل راو¿نڈر نے کہا کہ نوجوان کھلاڑیوں کو انجریز فرسٹ کلاس کے کم تجربے کے سبب ہو رہی ہیں کیونکہ آپ جتنی باو¿لنگ کرتے ہیں اتنا ہی بہتر ہوتے چلے جاتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ ئے فرسٹ کلاس اسٹرکچر اور کوکا بورا گیند کے ساتھ فاسٹ اور اسپن باو¿لرز کو طویل اسپیل کرنے پڑتے ہیں لیکن یہ فاسٹ باو¿لرز کے لیے اچھا بھی ہے۔اظہر علی نے فرسٹ کلاس نظام میں ٹیموں کی تعداد 6 سے بڑھا کر 10کرنے کی تجویز دی کیونکہ پاکستان کی آبادی کے لحاظ سے 6ٹیمیں بہت کم ہیں، ان کا کہنا تھا کہ 10فرسٹ کلاس ٹیموں کی موجودگی سے اچھا نظام بن جائے گا جس کے بعد نیچے موجود انڈر19 اور انڈر16 سطح سے میں باقاعدہ نظام کے ذریعے ٹیلنٹ مل سکتا ہے۔اظہر محمود نے تسلیم کیا کہ تابش خان جیسے ذہین فاسٹ باو¿لر انتہائی باصلاحیت ہونے کے باوجود بدقسمتی سے پاکستان کی نمائندگی نہ کر سکے۔ان کا کہنا تھا کہ بحیثیت باو¿لنگ کوچ پاکستان ٹیم مینجمنٹ کا حصہ بنا تو ہم نے فرسٹ کلاس کے بہترین فاسٹ باو¿لرز کو طلب کیا تھا اور تابش خان اور صدف حسین بھی ان میں شامل تھے لیکن بالآخر ہم نے مستقل مزاجی کے ساتھ طویل اسپیل کرنے صلاحیت پر محمد عباس کو منتخب کیا۔

تبصرے بند ہیں.