نومبرکے دوسرے ہفتے میں مہنگائی14.34 فیصدپرپہنچ گئی

ملک بھر میں گزشتہ ہفتے کے دوران حساس قیمتوں کے اشاریے (ایس پی آئی) کے لحاظ سے مہنگائی (افراط زر) کی شرح میں ہفتہ وار 0.46 فیصد اور سالانہ بنیادوں پر14.34 فیصد کا اضافہ ہوا تاہم کم آمدن افراد کے لیے سب سے زیادہ 0.58 فیصد جبکہ آپرکلاس کے لیے مہنگائی کی شرح میں سب سے کم 0.40 فیصد اضافہ ہوا، اس دوران 21 اشیامہنگی، 8 اشیا سستی اور 24 کی قیمتیں برقرار رہیں۔ پاکستان بیورو شماریات (پی بی ایس) کی طرف سے جاری کردہ اعدادوشمار کے مطابق 13نومبر 2013کو ختم ہونے والے ہفتے کے دوران 8 ہزار روپے ماہانہ تک آمدنی والے طبقے کے لیے ایس پی آئی پر مبنی افراط زر (مہنگائی)کی شرح میں0.58فیصد، 12 ہزار روپے ماہانہ ماہانہ کمانے والوں کے لیے 0.53 فیصد، 18 ہزارروپے آمدنی والوں کے لیے 0.50 فیصد، 35ہزار روپے ماہانہ کمانے والوں کے لیے0.47 فیصد اور 35 ہزار روپے سے زائد ماہانہ کمانے طبقے کے لیے حساس قیمتوں کے اشاریے کے لحاظ سے مہنگائی (افراط زر)کی شرح میں 0.40 فیصد کا اضافہ ہوا۔ اعداد و شمار میں بتایا گیا ہے کہ نومبر کے دوسرے ہفتے کے دوران ملک بھر میں 21 اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافہ ہوا جن میں انڈے کے اوسط نرخ سب سے زیادہ 9فیصد کے اضافے سے 110 روپے فی درجن سے تجاوز کرگئے۔جبکہ آلو کی اوسط قیمت 4 فیصد بڑھ کر ساڑھے 55 روپے فی کلوگرام تک پہنچ گئی، اس کے علاوہ چکن، لہسن، چینی، دال چنا، دال مونگ، دال مسور، دال ماش، تازہ کھلا دودھ، ایل پی جی،آٹے کا تھیلہ اور باسمتی ٹوٹا چاول سمیت دیگر اشیائے ضروریہ کی قیمتیں بڑھیں جبکہ جن 8 اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں کمی ہوئی ان میں ٹماٹر 1.47 فیصد کمی سے 122روپے فی کلو اور پیاز کی اوسط قیمت1.2 روپے گھٹ کر60 روپے فی کلوگرام ہوگئی جبکہ سرخ مرچ پسی ہوئی، ویجیٹیبل گھی (ٹن)، پکانے کا تیل (ٹن)، اری 6 چاول، کیلے اور مٹی کے تیل کی قیمتوں میں بھی کمی آئی، اس کے علاوہ 24 اشیائے ضروریہ کی قیمتیں مستحکم رہیں۔

تبصرے بند ہیں.