میشا شفیع نے ساتھی گلوکار علی ظفر کو 2 ارب روپے ہرجانے کا قانونی نوٹس بھجوا دیا۔مشیا شفیع کی جانب سے حنا جیلانی ایڈووکیٹ اور ان کی قانونی ٹیم نے گلوکار علی ظفر کو ہرجانے کا نوٹس بھجوایا۔نوٹس میں کہا گیا ہے کہ میڈیا پر میشا شفیع کے خلاف جھوٹے، بے بنیاد الزامات لگائے گئے، علی ظفر نے کہا کہ میشا شفیع ملالہ بننا چاہتی ہیں، ان ریمارکس سے ملالہ کی بھی توہین کی گئی۔قانونی نوٹس میں مزید کہا گیا ہے کہ علی ظفر کو محتسب نے جنسی ہراسانی کے الزام سے بری نہیں کیا، میشا شفیع کی شکایت تکنیکی بنیادوں پر مسترد ہوئی ہے۔میشا شفیع کی لیگل ٹیم کی جانب سے جاری نوٹس میں مزید کہا گیا ہے کہ محتسب کے فیصلے کے خلاف معاملہ ہائیکورٹ میں زیر التوا ہے۔نوٹس کے متن میں یہ بھی لکھا گیا ہے کہ میشا شفیع نے 2015 میں کینیڈا کی شہریت کے لیے درخواست دی تھی، 2016 میں شہریت ملی، علی ظفر کا الزام بے بنیاد اور جھوٹا ہے۔قانونی نوٹس میں علی ظفر کو 15 روز میں معافی مانگنے یا 2 ارب روپے ہرجانہ دینے کا کہا گیا ہے۔دوسری جانب گلوکار علی ظفر کی لیگل ٹیم نے علی ظفر اور میشا شفیع کے درمیان ہونے والی گفتگو کے اسکرین شاٹ سوشل میڈیا پر شیئر کر دیئے ہیں۔علی ظفر کی وکیل بیرسٹر عنبرین قریشی نے سوشل میڈیا پر جاری بیان میں لکھا کہ اسکرین شاٹ سے ثابت ہوتا ہے میشا شفیع نے ٹی وی پروگرام میں جھوٹ بولا، وہ شروع سے اب تک جھوٹ ہی بولتی رہی ہیں۔ علی ظفر کی وکیل کا کہنا ہے کہ سچ ہمیشہ سامنے آکر رہتا ہے۔گلوکار علی ظفر نے اپنی لیگل ٹیم کا بیان ری ٹوئیٹ کیا ہے اور ساتھ ہیں ایک قرآنی آیت کا حوالہ بھی دیا ہے۔
تبصرے بند ہیں.