پاکستان تحریک انصاف کے چیئر مین اور سابق وزیراعظم عمران خان نے اعتراف کرتے ہوئے کہا ہے کہ میری حکومت کمزور تھی، ویسی حکومت اب کبھی قبول نہیں کروں گا۔ حقیقی آزادی کیلئے فیصلہ کن مارچ اسی مہینے ہو گا۔ان خیالات کا اظہار پاکستان تحریک انصاف کے چیئر مین نے نیشنل پریس کلب اور راولپنڈی، اسلام آباد یونین آف جرنلسٹس کے وفد سے ملاقات کرتے ہوئے کیا۔ملاقات کے دوران ملک میں اظہارِ رائے کی آزادی اور اہلِ صحافت کیخلاف فسطائیت پر تفصیلی تبادلۂ خیال کیا گیا، میڈیا کارکنان کو درپیش مسائل اور فلاحی اقدامات کی ضرورت پر بھی مفصل بات چیت کی گئی جبکہ تحریک انصاف کی حقیقی آزادی کی تحریک اور اسکے ملک میں آئین کی بالادستی اور جمہوریت کے بقاء و تسلسل پر اثرات بھی زیرِ بحث آئے۔ملاقات کے دوران سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ 26 سال سے جمہوریت اور عوام کی خاطر یکساں انصاف کیلئے سیاست کر رہا ہوں،60 کی دہائی میں پاکستان سنگاپور اور جنوبی کوریا سے معاشی طور پر آگے تھا، اب سنگاپور میں فی کس آمدن 70 ہزار ڈالر، پاکستان میں صرف 2 ہزار ڈالر ہے، سنگاپور نے شفافیت اور انصاف کے بل بوتے پر ترقی حاصل کی، ہماری حکومت آئی تو پاکستان دیوالیہ ہو چکا تھا، موجودہ ٹولے نے 6 مہینے میں ہی پاکستان کو دیوالیہ کر دیا ہے۔پی ٹی آئی چیئر مین کا کہنا تھا کہ جب ہم سے حکومت چھینی گئی تو پاکستان میں ترقی کی شرح 6 فیصد تھی،ساڑھے 3 سالہ دور حکومت میں صرف 5 دن چھٹی کی وہ بھی جب مجھے کورونا ہوا، اسحاق ڈار جگہ جگہ کہتا پھر رہا ہے کہ قرضے واپس نہیں کر سکتے، شہباز شریف نے 16 ارب روپے کی چوری کی۔انہوں نے کہا کہ حکومت حاصل کرنے کے بعد شہباز شریف کیسز سے بری ہو گئے، جب حکومت میں تھا تو مجھ پر بہت زیادہ پریشرتھا، نیب اورعدالتیں میرے اختیار میں نہیں تھیں، پاکستان میں طاقتور شوگر، تیل اور بلڈر مافیا نے نظام پر قبضہ کر رکھا ہے، ان کی پوری کوشش ہے مجھے نااہل کروائیں اس لیے مجھ پر مقدمات ڈال رہے ہیں۔عمران خان کا کہنا تھا کہ سوشل میڈیا کو کوئی نہیں روک سکتا، یہ کسی کے قابومیں نہیں ہے، میری حکومت کمزور تھی، ویسی حکومت اب کبھی قبول نہیں کروں گا۔ حکمران عوام کے اندر نہیں جا سکتے، الیکشن سے بھاگ رہے ہیں، میں نے ساری زندگی میرٹ پر کام کیا ہے، حقیقی آزادی کیلئےفیصلہ کن مارچ اسی مہینے ہو گا۔ دستور و قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے تحریک کو بھرپور انداز میں منطقی انجام تک پہنچانے کی تیاری کر رہے ہیں، فوری طور پر صاف شفاف انتخابات کا انعقاد موجودہ سیاسی و معاشی بحران سے نجات کا واحد ذریعہ ہے۔سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف کی سیاسی جدوجہد آئین و قانون کی بالادستی سے عبارت ہے، عدل و انصاف کے قیام اور قانون کی حکمرانی کے بغیر خوشحال معاشرے کی تشکیل کا تصور ہی محال ہے، کرپٹ اشرافیہ نے محض اپنے مفادات کیلئے دستور و قانون کی پامالی کا کلچر پروان چڑھایا ہے، محض رائے کے اظہار پر سینیٹر اعظم سواتی سمیت دیگر سیاسی کارکنان اور صحافیوں پر تشدد جیسی شرمناک روایت زندہ کی گئی۔ تحریک انصاف کی حقیقی آزادی کی تحریک ملک میں قانون کی حکمرانی کا پیش خیمہ ثابت ہوگی۔
تبصرے بند ہیں.