آسٹریلیا کے اسلام آباد میں ہائی کمشنر نیل ہاکنز ابھی کم و بیش تین ماہ قبل ہی پاکستان میں تعینات ہوئے ہیں، اس سے قبل وہ مصر میں آسٹریلیا کے سفیر رہ چکے ہیں جو عربی اور اسلامیات کی تعلیم بھی حاصل کرچکے ہیں۔
جیونیوز اسلام آباد کے دورہ کے موقع پر انہوں نے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سیلاب زدہ علاقوں میں پاکستانی اداروں کا ریسپانس زبردست ہے مگر انہیں دنیا کی بھر پور مدد کی ضرورت ہے، آسٹریلیا کے سائنسدانوں نے پاکستانی کسانوں کے ساتھ مل کر موسمی تغیر کا مقابلہ کرنے والے بیجوں پر بھی کام شروع کردیا ہے، تعمیر نو کا مرحلہ آئے تو اس طریقے سے کام کیا جائے کہ زیادہ سیلاب آنے کی صورت میں بھی تباہی سے بچا جاسکے۔
نیل ہاکنز نے کہا کہ آسٹریلیا کو ماحولیاتی تغیر کے باعث پاکستان میں آنے والے سیلاب اور ہونے والی تباہی پر بڑا رنج ہے، اسی لیےآسٹریلوی وزیر خارجہ پینی وانگ نے سیلاب سے متاثرہ پاکستان میں فوری امداد ی کاموں کے لیے 5 ملین ڈالر دینے کا اعلان کیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ یہ رقم ورلڈ فوڈ پروگرام کے ذریعے خرچ کی جائے گی ، ہمیں یہ احساس ہےکہ پاکستان کو مدد کی ضرورت ہےاور دنیا آگے بڑھ کر مدد بھی کر رہی ہے ، آسٹریلیا پاکستان کے ساتھ طویل المدتی بنیادوں پر بھی کام کر رہا ہے ، آسٹریلیا کے سائنسدان پاکستانی کسانوں کے ساتھ پنجاب اور سندھ میں کئی ایسے منصوبوں پر کام کر رہے ہیں کہ نمکین پانی میں کس طرح پودے زندہ رہ سکتے ہیں، ہم عملی اقدامات کر رہے ہیں اور یہ سب آسٹریلیا کی جانب سے پاکستانی عوام کے ساتھ یکجہتی کا مظہر ہے۔
نیل ہاکنز کے مطابق آسٹریلیا کو سیلابوں اور قحط سالی کا بخوبی ادراک ہے ، ہم پاکستانیوں کے ساتھ بھائی چارے کا عملی مظاہرہ کر رہے ہیں ، ہم پاکستان میں اس آفت سے سیکھ سکتے ہیں کہ یہاں کیا ہوا ، مستقبل میں ایسی آفت سے بچنے کے لیے پاکستان کی مدد کرسکتے ہیں ، یوں ہمارے پاس تجربہ کار زیادہ افرادی قوت بھی موجود ہو گی جو موسمیاتی تبدیلیوں ، زراعت اور فوڈ سکیورٹی کے لیے کام کرسکے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس وقت 13 ہزار پاکستانی طلبہ آسٹریلیا میں زیر تعلیم ہیں اور یہ ہمارے تعاون کا اہم جزو ہے ، اس وقت تقریباً ایک لاکھ پاکستانی آسٹریلیا میں ہیں جو کثیر الثقافتی ماحول میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں آسٹریلوی ہائی کمشنر نے بتایا کہ میں بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام سے بہت متاثر ہوا ہوں جس سے کم وقت میں پیسے ضرورت مند لوگوں کو منتقل ہو جاتے ہیں ، میرے خیال میں یہ دنیا کے لیے ایک بہترین مثال ہے۔
تبصرے بند ہیں.