ملک کے سینیئر صحافی ڈاکٹرمجید نظامی انتقال کر گئے –

وہ کافی عرصے سے دل کے عارضہ میں مبتلا تھے۔پچھلے کافی دنوں سے حالت خراب تھی اور لاہور کے مقامی ہسپتال میں زیر علاج تھے۔نماز جنازہ صبح 9بجے باغ جناح میں ہو گی۔

لاہور ()نوائے وقت کے چیف ایڈیٹر ڈاکٹر مجید نظامی کے انتقال کے ساتھ ہی پاکستان تحریک پاکستان کے ایک اور سرگرم کارکن سے محروم ہوگیا ہے۔ان کی عمر 86برس تھی۔مجید نظامی تین اپریل 1928کو فیصل آباد کے قریب واقعہ سانگلہ ہل میں پیدا ہوئے اور ابتدائی تعلیم وہیں سے حاصل کی۔اسلامیہ کالج ریلوے روڈ سے ایف اے کا امتحان پاس کیا ،جس کے بعد 1952میں گورنمنٹ کالج لاہور سے بی اے کی ڈگری حاصل کی۔پنجاب یونیورسٹی سے سیاسیات میںماسٹر کیا۔دوران تعلیم وہ مسلم سٹوڈنٹس فیڈریشن کے رکن بھی رہے۔تحریک پاکستان میں خدمات کے عوض ملک کے پہلے وزیر اعظم لیاقت علی خان نے انہیں ،مجاہد تحریک پاکستان کا اعزاز دیا۔تعلیم مکمل کرنے کے بعد وہ اپنے بھائی کے ساتھ اخبار کے کام میں شامل ہو گئے۔کچھ عرصے تک انہوں نے اپنا اخبار ندائے ملت بھی نکالا،تا ہم ایک دور وہ بھی آیا کہ انہیں اپنے بڑے بھائی حمید نظامی کے انتقال کے بعد ڈوبتے ہوئے نوائے وقت کو دوبارہ سنبھالنا پڑا۔اس کے بعد سے انہوں نے اس اخبار کی ادارت سنبھالی اور اسے ملک کے چند بڑے اخباروں کی صف میں لا کھڑا کیا۔مجید نظامی کو ایک ایسے اخبار کا چیف ایڈیٹر ہونے کا اعزاز ملا،جو 23مارچ 1940میں پندرہ روزہ کے طور پر جاری ہوا،15دسمبر 1942میں ہفت روزہ اور بالآخر 19جولائی 1944میں روزنامہ کی صورت میں سامنے آیا۔مجید نظامی نے مرتے دم تک کشمیر کاز کو زندہ رکھا اور ایوان کارکنان تعمیر کرنے کے ساتھ ساتھ وہاں اکثر اس حوالے سے سیمینار کا انعقاد بھی کرواتے رہے۔انہوں نے اپنے بڑے بھائی حمید نظامی کے ساتھ مل کرتحریک پاکستان میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا،اورآخری دم تک بھارت کے خلاف سخت موقف ہی اپنائے رکھا۔ –

تبصرے بند ہیں.