ملک کے لیے بڑی خوشخبری ہے، فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) نے پاکستان کو گرے لسٹ سے نکال دیا۔14 ستمبر کو پاکستانی دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ فیٹف کی تکنیکی ٹیم نے حال ہی میں پاکستان کا دورہ مکمل کیا ہے جس میں ان کی متعلقہ ایجنسیوں سے تفصیلی بات چیت ہوئی ہے۔ ہمارے نقطہ نظر سے یہ ایک ہموار اور کامیاب دورہ تھا۔دفتر خارجہ کے مطابق فیٹف ٹیم کے ساتھ ملاقاتیں تعمیری، مثبت ماحول میں ہوئیں۔ پاکستان جاری جائزہ طریقہ کار کے جلد منطقی انجام کا منتظر ہے۔کسی ملک کے فیٹف کی گرے لسٹ میں شامل ہونے کے مطلب ہے کہ فیٹف کی جانب سے مالی نظام میں کوتاہیوں اور خامیوں کی نشاندہی کو دور کرنے کے لیے ایک ملک آمادہ ہوتا ہے۔پاکستانی تھنک ٹینگ تبادلیب کی 2021ء کی رپورٹ کے مطابق پاکستان کو حالیہ گرے لسٹنگ اور ماضی میں دو دفعہ (2008-09 اور 2012-15) رہنے سے 38 ارب ڈالر کا نقصان ہوا ہے۔تبادلیب کے مضمون کے مطابق گرے لسٹنگ سے ملکی معیشت کے حوالے سے تاثر پر منفی اثرات پڑتے ہیں جس سے مقامی سرمایہ کاری، برآمدات اور غیر ملکی سرمایہ کاری میں کمی ہوتی ہے۔ جب پاکستان 2009 اور 2015 میں گرے لسٹ سے نکلا تو اس کے بعد بھی اس کے اثرات پاکستانی معیشت پر موجود رہے اور پاکستان کو سنبھلنے کے لیے ایک سال تک کے وقت کی ضرورت ہے۔عالمی طاقتوں اور اداروں کی شرائط کو بالائے طاق رکھتے ہوئے بھی دیکھیں تو پاکستان نے جن 34 نکات میں اصلاحات اور قانون سازی کی ہیں وہ پاکستان کے نظام میں سقم تھے اور اسی گرے لسٹ کے بہانے یہ سقم دور ہو گئے ہیں۔فیٹف کی جانب سے پاکستان کو 34 نکات پر مشتمل دو پلان دیے گئے تھے جن کی تکمیل کے بعد پاکستان کو گرے لسٹ سے نکالے جانے کا فیصلہ کیا جانا تھا۔
تبصرے بند ہیں.