معیشت مستحکم ، اب شرح نمو بڑھانےکی طرف جانا ہے: وزیرخزانہ

وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ معاشی استحکام ہو چکا ہے اب شرح نمو بڑھانےکی طرف جانا ہے، ترقیاتی بجٹ پر درست طور پر عمل ہو تو شرح نمو کا ہدف حاصل کرلیں گے، بجٹ کو حتمی شکل دینے سے پہلے کاروباری طبقے کے تحفظات دور کریں گے۔اسحاق ڈار نے پریس کانفرنس میں قومی اسمبلی و سینیٹ میں پیش کئے جانے والے وفاقی بجٹ برائے مالی سال 24-2023 کے خدوخال بیان کئے اور اس پر تفصیلی روشنی ڈالی۔پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس میں وزیر خزانہ اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ پاکستان کو ایٹمی طاقت کے بعد اب معاشی قوت بنانا ہے، زراعت ،صنعتوں ، آئی ٹی سمیت مختلف شعبہ جات کو ترجیح اورمراعات دی گئی ہیں ، ترقیاتی کاموں سے ملک میں معیشت کا پہیہ چلے گا، ترقی ہو گی تو لوگوں کو روزگار ملے گا،اقتصادی ترقی کا ہدف قابل حصول ہے، وفاقی بجٹ میں تمام اعداد و شمار حقیقت پسندانہ اور عملی ہیں۔اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ صوبوں کا ترقیاتی بجٹ 1559ارب روپے ہے، وفاق کا 1150ارب کا ترقیاتی بجٹ ہے، پی ایس ڈی پی پر شفاف طریقے سے عمل کیا تو نظام بہتر ہوجائےگا، گزشتہ حکومت نے پبلک قرضے بڑھا دیے، قرضوں کی مد میں اس بجٹ میں بھی بڑی رقم جائےگی، بجٹ کے اہداف حاصل کریں گے، گروتھ ہوگی تو ملک کا پہیہ صحیح چلےگا، آئندہ مالی سال ترقی کی شرح کو 3.5فیصد رکھا ہے، افراط زر کا ہدف 21 فیصد ہے، جی ڈی پی میں ٹیکسوں کا تناسب 8.7 فیصد ہے۔وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ ہم نے یہ بجٹ روایت سے ہٹ کر بنایا ہے،گروتھ ہوگی تو ملک ترقی کرےگا، زراعت پر خصوصی توجہ دی ہے، زرعی شعبہ سب سے زیادہ اور سب سے جلد فائدہ دیتا ہے، ملک کو دوبارہ ترقی پر ڈالنا ہے، آئی ایم ایف کا خیال ہےکہ شرح نمو 4 فیصد ہو سکتی ہے، قرضوں پر سود کی ادائیگی سب سے بڑا بوجھ ہے، 4 سال میں قرض بھی دگنا ہوگیا اور شرح سود بھی 21 فیصد ہوگئی، شرح نمو بہتر ہوگئی تو روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے۔انہوں نے مزید کہا کہ زرعی قرض کے لیے 2250 ارب روپے رکھے ہیں، 50 ہزار ٹیوب ویلز کو شمسی توانائی پر منتقل کریں گے، بیجوں کی درآمد پر ڈیوٹی ختم کر رہے ہیں، ملک میں زرعی انقلاب لائیں گے۔وزیر خزانہ نے بتایا کہ ایس ایم ایز کے لیے وزیر اعظم کی ہدایت پر سکیم تیار کی جا رہی ہے، بزنس اور زراعت کے قرضوں کے لیے رقم مختص کی گئی ہے، آئی ٹی سیکٹر کے لیے خصوصی اکنامک زونز جلد مکمل کریں گے، زراعت کی پیداوار بڑھانے کے اقدامات سے فوڈ سکیورٹی بڑھےگی ، ایگرو زرعی ایس ایم ایز کو سستے قرض فراہم کریں گے ، وزیراعظم کےکسان پیکج کے بعد گندم کی پیداوار میں کافی فرق نظر آیا، زرعی ٹیوب ویلز کو سولر پر شفٹ کرنا ضروری ہے، 50 ہزار ٹیوب ویلز کو سولر پرکرنےکے لیے 30 ارب روپے رکھے ہیں۔ان کا مزید کہنا تھا کہ خواتین کی ترقی کے لئے بجٹ میں رقم رکھی ہے، بیواؤں کے ہاؤس بلڈنگ فنانس کارپوریشن کا قرض حکومت ادا کرےگی، اگلے سال ایک لاکھ لیپ ٹاپ اسکیم کیلئے 10 ارب رکھے گئے ہیں، توانائی کے شعبے میں سولر وغیرہ کے خام مال پر کسٹم ڈیوٹی ختم کردی ہے، آٹا، گھی، تیل، دالوں پر ٹارگٹڈ سبسڈی کے لئے 35 ارب رکھے ہیں، کوشش ہے کہ یہ رقم بڑھا کر 40 ارب روپے کردی جائے۔وزیرخزانہ نے کہا کہ سرکاری ملازمین کی مہنگائی سے کمر ٹوٹ گئی ہے ، اسی لئے ایک سے سولہ گریڈ کے ملازمین کو 35 فیصد، 17 سے 22 گریڈ تک 30 فیصد ایڈہاک ریلیف دیا گیا ہے۔واضح رہے کہ گزشتہ روز وزیرِ خزانہ اسحاق ڈار نے قومی اسمبلی کے اجلاس میں مالی سال 24-2023 کے لیے 14 ہزار 460 ارب کا بجٹ پیش کیا تھا۔

تبصرے بند ہیں.