مشرف کیس پر اثرانداز ہونے کا الزام بے بنیاد ہے: چیف جسٹس پاکسان

چیف جسٹس پاکستان آصف سعید کھوسہ نے کہا ہے کہ ایڈیشنل اٹارنی جنرل کا مشرف کیس پر اثرانداز ہونے کا الزام بے بنیاد ہے، تاثر دیا گیا میں نے پرویز مشرف کیس فیصلے کی حمایت کی، میرے اور عدلیہ کے خلاف گھناؤنی مہم شروع ہوچکی، ہمیں اپنی حدود کا علم ہے، سچ کا ہمیشہ بول بالا ہوگا۔ جنہیں میرے فیصلوں‌ سے تکلیف ہوئی ان سے معذرت خواہ ہوں۔فل کورٹ ریفرنس سے چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے خطاب کرتے ہوئے کہا جج کو غیر جانبدار ہونے کے ساتھ دل سے شیر ہونا چاہیئے، ایڈیشنل اٹارنی جنرل کی تقریر میں مجھ پر میڈیا سے بات کرنے کا کہا گیا، اٹارنی جنرل نے کہا میں مشرف کے کیس پر اثرانداز ہوا، مجھ پر عائد الزام بے بنیاد اور غلط ہے، میں نے ہمیشہ وہ کیا جو درست سمجھا، میرے لیے یہ اہم نہیں کہ دوسروں کا ردعمل یا نتائج کیا ہوسکتے ہیں۔چیف جسٹس پاکستان کا کہنا تھا میری اپروچ کو فہمیدہ ریاض کی نظم میں خوبصورتی سے سمویا گیا، چھٹیاں نکال کر 235 دن منصب پر فائز رہا، کچھ لوگ تمہیں سمجھائیں گے، وہ تم کو خوف دلائیں گے، میرے نزدیک جج کو بے خوف و خطر ہونا چاہیئے، جج کا دل شیر اور اعصاب فولاد کی طرح ہونے چاہئیں۔ جنہیں میرے فیصلوں سے تکلیف ہوئی ان سے معذرت خواہ ہوں۔ انہوں نے کہا کہ میں نے ویڈیو لنک کا آغاز کیا، میرے دور میں موبائل ایپلیکیشن بنائی گئی، سپریم کورٹ میں ریسرچ سنٹر قائم کیا۔نامزد چیف جسٹس گلزار احمد نے بھی فل کورٹ ریفرنس سے خطاب کیا، انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ قانون کی حکمرانی اور آئین کے تحفظ، آزاد عدلیہ کے چیلنجز سے نمبرد آزما ہوتی آئی ہے، ماضی میں بھی عدلیہ نے ان چیلنجز سے نمٹا۔ انہوں نے کہا کہ آئین پاکستان ایک زندہ و جاوید دستاویز ہے، عوام کا تحفظ ریاست کی ذمہ داری ہے۔

تبصرے بند ہیں.