مسلم ممالک کے بعد یورپ میں بھی یہودی مخالف جذبات میں اضافہ ہونے لگا

فلسطینیوں پر ظلم کرنے کے باعث دنیا کے دیگر ممالک کی طرح اب یورپی ممالک میں بھی یہودیوں کے لئے مخالف جذبات میں اضافہ ہوگیا۔ یورپ کے بنیادی حقوق کی ایجنسی (فنڈامینٹل رائٹس ایجنسی) کے ایک سروے میں 76 فیصد یہودیوں نے اعتراف کیاہے کہ گذشتہ 5 سال کے دوران یہودی مخالف جذبات میں اضافہ ہوا ہے۔ 2012 میں یورپی یونین کے 8 ممالک میں کئے جانے والے اس سروے میں شامل 5 ہزار 847 یہودی افراد میں سے 66 فیصد کے مطابق یہودی مخالف جذبات ایک مسئلہ ہے۔ اس سروے میں شامل افراد سے ان کے اور ان کے خاندان کے تحفظ کے بارے میں اپنے ذاتی تجربات اور درپیش مسائل کے حوالے سے پوچھا گیا۔ سروے میں شامل زیادہ تر افراد کا کہنا تھا کہ انہیں انٹرنیٹ پر یہودی مخالف جذبات کا زیادہ سامنا کرنا پڑتا ہے جب کہ ایک تہائی افراد کا کہنا تھاکہ انٹرنیٹ پر یہ مسئلہ شدت اختیار کرتا جارہا ہے۔ مخالفت کے باعث 29 فیصد یہودیوں نے اپنے تحفظ کے لئے نقل مکانی کا بھی سوچا۔ سروے میں شامل 5 میں سے ایک شخص کو ایک سال کے دوران زبانی طور پر یہودی مخالف جذبات میں تضحیک کا سامنا کرنا پڑا یا ان پر جسمانی طور پر حملہ بھی کیا گیا۔ اس کے علاوہ سب سے زیادہ یہودی مخالف بیانات برطانیہ میں دیکھنے میں آیا جہاں لوگوں کے مطابق اسرائیلی فلسطینیوں کے ساتھ اچھا سلوک نہیں کرتے اور یہودی ہولوکاسٹ کی مظلومیت کو اپنے مقاصد کے لیے ناجائز طور پر استعمال کرتے ہیں۔

تبصرے بند ہیں.