مردوں سے نفرت کی قیمت پر حقوقِ نسواں کا حامی نہیں: اداکار و ماڈل احمد علی بٹ

کراچی (نیوز ڈیسک) فلموں میں ٹرانس جینڈر شخص یا خاتون کا کردار ادا کرنے والے اداکار احمد علی بٹ نے کہا ہے کہ وہ خود کو کسی حد تک فیمنسٹ سمجھتے ہیں جب کہ وہ فیمنزم کی کچھ باتوں سے اختلاف بھی رکھتے ہیں۔

احمد علی بٹ نے ایک نجی ٹی وی چینل کے شو میں اپنی ذاتی زندگی، شوبز، ایوارڈز اور سماجی مسائل پر کھل کر بات کی۔

احمد علی بٹ نے بتایا کہ ان کی شادی سے قبل 9 سال تک اپنی اہلیہ سے دوستی رہی، اس وقت ان کی اہلیہ لندن میں مقیم تھیں اور وہ ان سے کئی گھنٹوں تک اسکائپ پر بات کرتے تھے۔

اداکار نے پروگرام میں انکشاف کیا کہ انہوں نے گزشتہ کچھ عرصے میں اپنی صحت اچھی کرنے کے لیے اپنا وزن 25 کلو تک کم کیا ہے۔

تحریر جاری ہے‎

احمد علی بٹ کا کہنا تھا کہ جب زیادہ وزن تھا تب بھی لوگ سوشل میڈیا پر نامناسب کمنٹس کرتے تھے اور جب انہوں نے وزن کم کیا تب بھی لوگوں نے انہیں ٹرول کیا اور پوچھنے لگے کہ کیسے وزن کم کیا؟

اداکار نے بتایا کہ گزشتہ برس کورونا کی وجہ سے نافذ ہونے والے لاک ڈاؤن کے باعث وہ گھر تک محدود تھے، اسی وجہ سے انہوں نے وزن کم کرنے کا سوچا۔

احمد علی بٹ نے بتایا کہ ‘پنجاب نہیں جاؤں گی’ کے گانے ’ٹونٹ فور سیون لک ہلنا‘ گانے پر ان کے ڈانس کو پسند کیا گیا اور لوگ حیران رہ گئے کہ انہوں نے کیسے عروہ حسین سے بہتر ڈانس کیا۔

پروگرام کے ایک سیگمنٹ نے احمد علی بٹ نے فہد مصطفیٰ، ہمایوں سعید اور مہوش حیات کو ایک وائس پیغام بھیجا اور ان سے مشورہ مانگا کہ وہ کیسے دوسری لڑکی کو تعلقات پر راضی کریں؟

اداکار کو فہد مصطفیٰ نے پلاسٹک سرجری کروانے کا مشورہ دیا جب کہ مہوش حیات نے انہیں لڑکی کو پھنسانے کے لیے لڑکی کے پاؤں پڑنے تک کا مشورہ بھی دیا۔

ہمایوں سعید نے انہیں مشورہ دیا کہ وہ انہیں ساتھ لے جائیں تو ان کا کام ہوجائے گا۔

احمد علی بٹ نے بتایا کہ وہ خود کو 60 فیصد تک فیمنسٹ سمجھتے ہیں، کیوں کہ ان کی پرورش بہادر خواتین نے کی اور ان کی شادی بھی ایک بہادر خاتون سے ہوئی۔

اداکار نے اسی معاملے پر مزید کہا کہ وہ 40 فیصد فیمنسٹ اس لیے نہیں ہیں، کیوں کہ وہ 40 فیصد فیمنزم میں آنے والی غلط چیزوں کی مخالفت کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ آج کل فیمنزم کے نام پر مرد حضرات سے نفرت کی جو مہم چلی ہوئی ہے، وہ چالیس فیصد اس مہم کے خلاف ہیں۔

احمد علی بٹ کا کہنا تھا کہ فیمنزم کے نام پر چلنے والی مہم کو ’اپنی روٹی خود پکاؤ‘ کے نعروں کے تحت کہیں اور لے جایا جا رہا ہے اور اس سے مرد حضرات کے خلاف نفرت کا پیغام دیا جا رہا ہے۔

 

تبصرے بند ہیں.