پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئر مین اور سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ مخالفین الٹا بھی لٹک جائیں تو مجھے نا اہل نہیں کرا سکتے، کسی کے ساتھ کوئی ڈیل نہیں ہو رہی۔ سوشل میڈیا پر سازش نہیں ان کو کراس کریکشن کی ضرورت ہے۔سوشل میڈیا صحافیوں کے ساتھ گفتگو کے دوران صحافیوں کی طرف سے سوال کیا گیا کہ کیا آپ ملکی مفاد میں ڈیڈ لاک کے خاتمے کیلئے بیٹھنے کو تیار ہیں؟ اور کیا کوئی بیک ڈور ڈیل ہور ہی ہے؟اس سوال کے جواب میں پی ٹی آئی چیئر مین کا کہنا تھا کہ ڈیل کے تاثر کو مسترد کرتا ہوں، سب کو پتہ چل گیا عوام میرے ساتھ کھڑے ہیں، اسلام آباد کو بند کرنا چاہوں تو با آسانی کر سکتا ہوں، عوامی سپورٹ کے ساتھ بھاری ذمہ داری آتی ہے، پنجاب حکومت میں آنے کا مقصد قبل از وقت انتخاب اور حمزہ کو باہر کرنا تھا، ملک کو معاشی نقصان ہو سکتا ہے، سوچ سمجھ کر فیصلہ کرنا ہوگا۔سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ کوئی بتائے کہ چینلز کو کیوں بند کیا گیا، شہباز گل نے جو کہا اصفر خان کیس میں ججز کے وہی ریمارکس ہیں، تو کیا ججز کو بھی پکڑا جایئگا؟ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پنجاب میں پولیس اہلکاروں کو تبدیل کرنا چاہا تو پیغام ملا نہیں کر سکتے، پی ٹی آئی کو شہدا سے متعلق منفی مہم میں جان بوجھ کر ٹارگٹ کیا گیا۔صحافی نے سوال کیا کہ کیا آپ چارٹر آف اکانومی پر مان جائیں گے ؟ اس پر جواب دیتے ہوئے سابق وزیراعظم نے کہا کہ شہباز شریف سنجیدہ ہیں تو بھائی کی اربوں کی جائیداد ملک لے آئیں، عظمیٰ بخاری سے کہیں اپنے خاوند کو پولیس کی تحویل میں دیں۔ پاکستان کے چوروں کو بیک کروانے والے پھنس گئے ہیں، انتخابات میں جتنی تاخیر ہو گی ہماری پارٹی کو اتنا فائدہ ہو گا۔سابق وزیراعظم نے کہا کہ سوشل میڈیا پر سازش نہیں ان کو کراس کریکشن کی ضرورت ہے، آرمی چیف کی توسیع سے متعلق کچھ نہیں جانتا، تقرری کے معاملے پر اس معاملے پر پاکستان کو سوچنا ہوگا۔عمران خان نے کہا کہ میں نے کبھی کسی کو چینل بند کرنے یا صحافی کو ہراساں کرنے کا نہیں کہا، نیب نے کسی کو میرے کہنے پر نہیں اٹھایا، یہ الٹا بھی لٹک جائیں تو مجھے نا اہل نہیں کرا سکتے، ہر روز کوئی نئی کہانی سننے کو ملتی ہے۔عمران خان نے کہا کہ جو شہباز گل سے اگلوانا ہے وہ عظمی کا خاوند اگل دے گا، میں عاشق رسولﷺ ہوں نبی سے محبت تک ایمان مکمل نہیں ہوتا، سلمان رشدی سے غلیظ انسان کوئی نہیں وہ فتنہ ہے، میں نے اپنے انٹرویو میں سیالکوٹ واقعے کا حوالہ دیا، کسی کو اجازت نہیں ہونی چاہئے کہ قانون ہاتھ میں لے کر کسی کو بھی قتل کر دے، سیالکوٹ واقعے پر پاکستان کو جس طرح عالمی سطح پر اجاگر کیا گیا وہ افسوسناک تھا۔
تبصرے بند ہیں.