لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کیخلاف سپریم کورٹ جا رہے ہیں: عمران خان

اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئر مین اور سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب کے معاملے پر لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کیخلاف سپریم کورٹ جا رہے ہیں۔اسلام آباد ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیراعظم نے کہا کہ رجیم چینج کے بعد میڈیا پرپریشرڈالا گیا، پاکستان بننے کی بڑی وجہ لوگ آزادی چاہتے تھے، قائداعظم کی ساری جدوجہد آزادی حاصل کرنا تھی، پاکستان اس لیے نہیں بنا تھا کہ ایک غلامی سے نکل کردوسری غلامی میں آجائیں، ہمارا کلمہ انسان کوآزاد کر دیتا ہے، طاقت ورکواین آراودینے سے قوم تباہ ہوجاتی ہیں۔انہوں نے کہا کہ غریب ممالک کا مسئلہ طاقتور کو سزا نہیں ملتی، ہر سال غریب ملکوں سے اربوں ڈالر چوری ہوتے ہیں، 7 ہزارارب ڈالرغریب ملکوں کا آف شور کمپنیوں میں پڑا ہوا ہے، لبنان کے لوگ کرپشن کی وجہ سے 70 فیصد لوگ غربت کی لکیر سے نیچے چلے گئے، اللہ نے حکم دیا اپنی نبی ﷺ کی زندگی سے سیکھو، انگلینڈ میں پہلی دفعہ فلاحی ریاست دیکھی، بڑے، بڑے ڈاکوؤں کو1100ارب کی چھوٹ دیدی گئی ہے۔ پاکستان میں ساری سہولیات رولنگ کلاس کو حاصل ہے۔عمران خان نے کہا کہ سائفرمیں کہا گیا عمران خان کو فارغ نہ کیا تو نتائج بھگتنا ہوں گے، کبھی کسی سیلف ریسپکٹ ملک کو اس طرح کا سائفر نہیں آ سکتا، دھمکی آمیزمراسلہ یہ ملک کی توہین ہے، وزیراعظم تومیں تھا کس کوحکم دیا گیا وزیراعظم کوہٹادو؟ ایکدم عدم اعتماد آگئی اورہمارے اتحادیوں نے کہا حکومت ٹھیک نہیں چل رہی، ایکدم سارے لوٹے بھی بن گئے۔پی ٹی آئی چیئر مین کا کہنا تھا کہ ہماری حکومت کے کورونا کی وجہ سے پہلے دوسال بڑے مشکل تھے، اپوزیشن نے 3 ماہ لاک ڈاؤن لگانے کا پریشرڈالا نہیں لگایا، ہماری حکومت کے دوسال بڑے مشکل تھے، سترہ سال بعد ہماری حکومت میں مستحکم گروتھ ہوئی۔ زراعت، کنسٹرکشن سیکٹر میں ریکارڈ گروتھ ہوئی۔ پاکستان کی 6 فیصد گروتھ ہو رہی تھی، شکر ہے اسمبلی میں ان کے منہ سے نکل گیا ہے کہ کدھرسے فون آ رہے تھے، لوٹے امریکی سفیرسے ملاقاتیں کرتے رہے، اسی لیے چاہتا ہوں جوڈیشل انکوائری ہونی چاہیے، جوڈیشل انکوائری ہوگی تو پاکستان کوفائدہ ہوگا تاکہ آئندہ غلطیوں کو نہ دہرایا جائے، میں نے اور شوکت ترین نے بھی نیوٹرل کوبتایا ملک میں عدم استحکام نہیں آنا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ نیوٹرل ہونا بڑی اچھی چیزہے، ماشااللہ آپ نیوٹرل ہی رہیں، ہم نے بتادیا تھا کہ اگر سازش کامیاب ہوگی تو حالات خراب ہوں گے، شروع دن سے کہا تھا یہ سب اکٹھے ہوں گے، مجھ سے این آر او لینے کے لیے بلیک میل کیا گیا، ایک سال سے پلان چل رہا تھا، میرا ذہن نہیں مان رہا تھا کہ شہبازشریف، زرداری اقتدار میں پھرسے آ جائیں گے، تیس سال سے یہ دو خاندان ملک پر مسلط ہے، عالمی میڈیا نے ان کی کرپشن پر آرٹیکل، ڈاکیو منٹری بنائیں، پرویز مشرف نے ان کواین آر او دیا میں نے احتجاج کیا تھا، نوازشریف کا حدیبیہ پیپر مل کا اوپن اینڈ شٹ کیس ہے، این آراوون میں ان کی ساری کرپشن معاف کردی گئی، میری حکومت میں صرف مقصود چپڑاسی والا کیس بنا باقی توسارے پرانے کیسزتھے۔سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ شہباز شریف کو سزا ہونے والی تھی، ان کیسے کوئی آدمی اس کو اس ملک پر مسلط کر سکتا تھا، شائد وہ اس کوبڑا جنئس سمجھ رہے تھے کہ صبح جلدی اٹھتا ہے اور ملک کو بہتر کر لے گا، شہبازشریف نے اشتہارات میں 50 ارب خرچ کیا تھا، شائد وہ غلطی فہمی میں تھے شائد ٹرن آؤٹ کر جائے گا، حکومت کے اکنامک سروے کے مطابق ہماری حکومت میں ترقی ہو رہی تھی، ہماری حکومت میں ریکارڈ ایکسپورٹ ہوئی۔ آج مہنگائی آسمانوں پر اور ملک نیچے جا رہا ہے کون ذمہ دارہے؟ صدرمملکت نے سپریم کورٹ کو سائفربھیجا ہے کہ اوپن انکوائری کریں تاکہ ذمہ داروں کا پتا توچلے، 25سال بعد حمود الرحمان کمیشن کی رپورٹ آئی۔اُن کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کی خلاف جنگ میں 80 ہزارپاکستانی مرگئے، آج بھی ہمارے فوجی قربانیاں دے رہے ہیں، ہم نے کیوں امریکا کی جنگ میں شرکت کی، سب سے زیادہ مغربی سوچ کوسمجھتا ہوں، عالمی دنیا میں کوئی دوستی نہیں اپنے اپنے مفادات ہوتے ہیں۔

تبصرے بند ہیں.