لاہور: لاہور ہائیکورٹ نے عمران خان کی 9 مقدمات میں حفاظتی ضمانت منظور کرلی، عدالت نے اسلام آباد میں درج مقدمات میں 7 دن جبکہ لاہور میں درج مقدمات میں 10 روز کی ضمانت منظور کی۔عمران خان نے 9 مقدمات میں حفاظتی ضمانت کیلیے لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی جس پر دو رکنی بینچ نے سماعت کی۔بینچ نے عمران خان کو عدالت میں پیش ہونے کا حکم دیا اور پولیس کو زمان پارک سے لاہور ہائیکورٹ تک سیکیورٹی فراہم کرنے کی ہدایت کی جس پر عمران خان جلوس کی صورت میں ایک گھنٹہ تاخیر سے عدالت پہنچے۔عدالت نے عمران خان کو عدالت میں پہنچنے کیلیے ساڑھے پانچ بجے کا وقت دیا تاہم راستے بند ہونے اور کارکنان کی بڑی تعداد میں شرکت کی وجہ سے وہ سوا چھ بجے تک کمرہ عدالت میں پیش نہیں ہوئے تھے۔نمائندہ ایکسپریس کے مطابق عمران خان کی حفاظت کیلیے پولیس نفری اتنی نظر نہیں آئی تاہم پی ٹی آئی کی ڈنڈا بردار فورس نے چیئرمین اور قیادت کو اپنے حصار میں لیا ہوا تھا۔عمران خان کے وکلا نے عدالت کو آگاہ کیا کہ پی ایس ایل میچز، راستوں کی بندش اور کارکنان کے رش کی وجہ سے کمرہ عدالت پہنچنے میں تاخیر ہوئی۔بعد ازاں عمران خان ساڑھے چھ بجے کے قریب کمرہ عدالت میں پہنچے جس کے بعد مقدمات کی سماعت ہوئی۔جسٹس طارق سلیم شیخ اور جسٹس فاروق حیدر پر مشتمل دو رکنی بینچ نے سماعت کی اور عمران خان عدالت کے روبرو پیش ہوئے۔ اس دوران عمران خان کے وکلا نے بینچ کے سامنے دلائل پیش کیے اور عمران خان روسٹرم پر آئے۔درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ عمران خان کے خلاف پانچ مقدمات اسلام آباد میں ہیں ،تین مقدمات لاہور میں ہی ہیں، درخواست گزار کو متعلقہ عدالت میں پیش ہونے کےلیے حفاظتی ضمانت درکار ہے، حفاظتی ضمانت عمران خان کا بنیاد حق ہے۔جسٹس طارق سلیم شیخ نے کہا کہ ہم اسی مقدمے میں ضمانت دیں گے جن کی درخواست ہمارے سامنے ہیں۔ وکلا نے عمران خان کیخلاف انسدادِ دہشت گردی کی دفعات پر درج مقدمات کی تفصیلات پڑھنا شروع کردیں۔فواد چوہدری نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ 2500 افراد کیخلاف مقدمات درج کردئیے گیے ہیں، یہ 5 سے 6 ہزار افراد کو گرفتار کرنا چاہتے ہیں، سیاسی انتقام کا نشانہ بنانے کےلیے مقدمات درج کیے جا رہے ہیں۔عمران خان نے جج صاحبان سے کہا کہ ’مسئلہ یہ ہے کہ اتنے زیادہ مقدمات ہوگئے ہیں سمجھ نہں آرہا کہاں پیش ہونا ہے، میرے گھر پر جو حملہ ہوا ہے وہ بتا نہیں سکتا، چیزیں میرے ہاتھ سے نکل چکی تھی۔ عدالت کا شکر گزار ہوں جس نے مجھے تحفظ دیا اور بچا لیا‘۔جسٹس طارق شیخ نے عمران خان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’خان صاحب آپ سسٹم کے ساتھ چلیں تو بہت سے مسائل حل ہونگے‘۔عمران خان نے کہا کہ ’وزیر داخلہ کہہ رہا ہے میری جان خطرے میں ہیں، جس جگہ میری پیشی ہے وہ جگہ خطرے سے خالی نہیں ہے، کچہری والا کیس کہیں اور منتقل کردیا جائے کیونکہ وہ عدالت گلیوں میں ہے اور وہاں ججز پر بھی حملے ہوچکے ہیں، میں قانون کی حکمرانی پر یقین رکھتا ہوں، ساری زندگی کبھی قانون نہیں توڑا، میری صرف یہ استدعا ہے کہ کہچری والا کیس کہیں اور منتقل کردیا جائے‘۔جسٹس طارق شیخ نے عمران خان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’میں پھر وہی کہوں گا کہ آپ سسٹم کے اندر آئیں، یہ کیس کچھ نہیں تھا بس مس ہینڈل ہوگیا‘۔سرکاری وکیل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ ہماری اطلاعات کے مطابق عمران خان کے خلاف 6 مقدمات درج ہیں۔ اس پر عمران خان نے کہا کہ میرے خلاف 94 مقدمات درج ہیں حکومت 6 مقدمات مزید درج کر کے سنچری مکمل کرلے۔چیئرمین پی ٹی آئی کے اس طنز پر کمرہ عدالت میں قہقے بلند ہوئے جس پر جسٹس طارق سلیم شیخ نے کمرہ عدالت میں ’آرڈر آرڈر‘ کہتے ہوئے عدالتی ضابطہ اخلاق کو ملحوظ خاطر رکھنے کی ہدایت کی۔جسٹس طارق سلیم شیخ نے ریمارکس دیے کہ آپ اپنے اپکو سسٹم میں لائیں، اس کیس میں کوئی مسئلہ نہیں تھا آپ لوگوں نے اسے مس ہینڈل کیا۔پنجاب حکومت کے وکیل نے دلائل میں کہا کہ ’یہ لوگ کہ رہے ہیں کہ دہشتگری کے پانچ مقدمات ہیں، لیکن عمران خان پر دہشتگردی کے چھ مقدمات ہیں‘۔
تبصرے بند ہیں.