لاہور: لاہور میں بتی چوک کے قریب پولیس کی شیلنگ سے علاقہ میدان جنگ بن گیا، آنسو گیس کے گولوں کے بھرپور استعمال کے باوجود پی ٹی آئی کارکنان نے پیش قدمی جاری رکھی، پولیس پر پتھراو بھی کیا۔لاہور کا بتی چوک پی ٹی آئی کارکنان اور پولیس کے مابین میدان جنگ بن گیا۔پولیس نے کارکنان پر لاٹھی چارج کیا تو کارکنوں نے بھرپور مزاحمت کی۔ پولیس نے گاڑیوں سے کارکنان کو نکال کر شدید تشدد کیا، آنسو گیس کی بے تحاشا شیلنگ کی گئی جس کے باعث کئی پی ٹی آئی کارکنان کی حالت بگڑ گئی۔تحریک انصاف کی رہنما یاسمین راشد کے ساتھ پولیس اہلکاروں نے بدتمیزی کی، ان کی گاڑی پر ڈنڈے برسائے جس پر ان کی گاڑی کی ونڈ سکرین ٹوٹ گئی۔ یاسمین راشد بھی پولیس کی شیلنگ کی زد میں آئیں تاہم وہ گاڑی بھگا لے جانے میں کامیاب ہو گئیں اور محفوظ مقام پر پہنچ کر اپنی آنکھیں دھوئیں۔شہر کے دیگر علاقوں داتا دربادر ،بھاٹی چوک ،اسلام پورہ ،کریم پارک ،موہنی روڈ اوربادامی باغ میں بھی پولیس اور کارکنان آمنے سامنے مقابلہ کرتے نظر آئے ،شیلنگ کے جواب میں کارکنان نے پولیس پر شدید پتھراو کیا۔مریدکے میں پولیس کی جانب سے پی ٹی آئی رہنما حماد اظہر کو گرفتار کرنے کی کوشش پر کارکنوں کی شدید مزاحمت دیکھنے میں آئی۔ لاہور میں تحریک انصاف کے رہنما زبیر نیازی کو بھی پولیس نے گرفتار کرنے کی کوشش کی، انہیں پولیس نے حراست میں لے لیا تھا تاہم وکلا اور تحریک انصاف یوتھ کے رہنماوں نے چھڑوا لیا۔ زبیر نیازی کا کہنا تھا کہ پولیس نے تشددکا نشانہ بنایا تاہم مجھے کارکنو ں نے پولیس سے چھڑوا لیا۔ دریں اثنا عمران خان کے بھانجے حسان نیازی کو پولیس نے لانگ مارچ کے قافلے سے گرفتار کیا۔قبل ازیں پولیس نے تحریک انصاف کے مرکزی نائب صدر اعجاز احمد چوہدری کوماڈل ٹاون سے گرفتار کر لیا، انہیں سادہ کپڑوں میں ملبوس اہلکار گرفتار کرکے نا معلوم مقام پر لے گئے۔ ان کے ترجمان کا کہنا تھا کہ اعجاز احمد چوہدری کو اہلکاروں نے گھر کے دروازے توڑ کر گرفتار کیا۔اُدھر اسلام آباد میں بھی حکومت نے لانگ مارچ کے شرکا کو شہر میں داخلے سے روکنے کیلئے بڑے پیمانے پر تیاریاں کر رکھی ہیں، ریڈ زون کو مکمل سیل کر کے شہر بھر میں 22 ہزارسکیورٹی اہلکار تعینات کر دیئے گئے ہیں، جڑواں شہروں میں رینجرز بھی ڈیوٹی بھی فرائض سر انجام دے رہے ہیں، لانگ مارچ کی مانیٹرنگ کیلئے وزارت داخلہ میں کنٹرول روم قائم کر دیا گیا، شہراقتدار کے بس اڈے، ٹرانسپورٹ بند جبکہ ہسپتالوں میں ہائی الرٹ کر دیا گیا ہے۔
تبصرے بند ہیں.